Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2004

اكستان

54 - 65
س بلا سے بھی جوابھی نازل نہیں ہوئی اور کبھی بلانازل ہوجاتی ہے اورادھر سے دعاپہنچ کر اس سے ملتی ہے اور دونوں میں قیامت تک کُشتی ہوتی رہتی ہے ۔ اس سے معلوم ہواکہ قبل مصیبت بھی دعا کرتا رہے اس کی برکت سے مصیبت نہیں آتی اور کبھی اس کی وجہ سے مصیبت ٹل جاتی ہے۔
	ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک دُعا سے زیادہ کوئی چیز قدرومنزلت کی نہیں اورجس کو یہ بات پسند ہو کہ اللہ تعالیٰ سختیوں کے وقت اس کی دعا قبول فرمالیا کریں اُس کو چاہیے کہ خوشی اور عیش کے وقت کثرت سے دعا مانگا کرے۔
	ارشاد فرمایا کہ دُعا مسلمان کا ہتھیار ہے اور دین کا ستون ہے اور آسمان کا نور ہے ۔ دعا میں خاصیت ہے کہ اس سے تدبیر ضعیف بھی قوی ہوجاتی ہے ۔ (شریعت وطریقت)
	حضور  ۖ  کا ایک بلا زدہ قوم پر گزرہوا ۔ آپ نے ارشاد فرمایا کہ ''یہ لوگ اللہ تعالیٰ سے عافیت کیوں نہیں مانگتے ''ارشادفرمایا کہ ''دعا میں ہمت نہ ہارو کیونکہ دعا کرتے ہوئے کوئی ضائع نہیں ہوتا۔ (مناجات مقبول)
	پس معلوم ہوا کہ مصائب وآلام سے بچنے کے لیے دُعا کا اہتمام ایک مضبوط ہتھیار ہے ۔
(٤)  صدقہ و خیرات کا اہتمام کرنا  :
	حضور اقدس  ۖ  کا ارشاد ہے کہ صدقہ کرنے میں جلدی کیا کرو اس لیے کہ بلا صدقہ کو پھاند نہیں سکتی یعنی اگر کوئی بلا ومصیبت آنے والی ہوتی ہے تو وہ صدقہ کی وجہ سے پیچھے رہ جاتی ہے۔حدیث میں ہے کہ اپنے بیماریوں کا صدقہ سے علاج کرو۔ اور تجربہ بھی اس کا شاہد ہے کہ صدقہ کی کثرت بیماری سے شفا ہے۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ صدقہ سے بیماروں کا علاج کیا کروکہ صدقہ آبرو ریزیوں کو بھی ہٹاتا ہے اور بیماریوں کوبھی ہٹاتا ہے اور نیکیوں میں اضافہ کرتا ہے اور عمر کو بڑھاتا ہے۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ صدقہ کرنا ستر بلائوں کو روکتا ہے جن میں کم سے کم درجہ جذام اور برص کی بیماری ہے۔
	ایک حدیث میں ہے کہ صدقہ برائی کے ستر دروازے بند کرتا ہے ۔ایک حدیث میں ہے کہ صدقہ اللہ جل شانہ کے غصہ کو دور کرتا ہے اوربُری موت سے حفاظت کرتاہے۔
	علماء نے لکھا ہے کہ صدقہ مرنے کے وقت شیطان کے وسوسہ سے محفوظ رکھتا ہے۔ اور مرض کی شدت کی وجہ سے ناشکر ی کے الفاظ نکلنے سے حفاظت کرتاہے اور ناگہانی موت کو روکتا ہے ۔ غرض حسن خاتمہ کا معین ہے۔
	ایک حدیث میں آیا ہے کہ اپنے تفکرات اور غموں کی تلافی صدقہ سے کیا کرو۔ اس سے حق تعالیٰ شانہ تمہاری مضرت کو بھی دفع کرے گا اورتمہاری دشمن پر مد کرے گا۔
	الغرض بہت سی روایات میں آیاہے کہ صدقہ بلائوں کو دور کرتا ہے اس زمانہ میں جبکہ مسلمانوں پر ان کے اعمال
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
64 اس شمارے میں 3 1
65 حرف آغاز 4 1
66 درسِ حدیث 10 1
67 حضرت ثا بت بن قیس کا تقوٰی اور نبی علیہ السلام کا اُن پر اعتماد 10 66
68 پہلے زمانہ میں اچھے خطیب کے لیے بلند آواز والا ہونا ضروری تھا : 10 66
69 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ : 11 66
70 اپنی تعداد پر گھمنڈ کا نقصان : 11 66
71 میدان جنگ میں اطمینان اور سکینہ کانزول : 11 66
72 رسولِ خدا پیچھے نہیں ہٹے : 12 66
73 بہادری کی انتہاء ،سواری سے اُتر گئے : 12 66
74 حضرت ثابت باکمال خطیب تھے : 12 66
75 جھوٹے نبی کا گھٹیا مقصد اور نبی علیہ السلام سے گفتگو : 13 66
76 مقاصدِ نبوت : 13 66
77 مثال سے وضاحت : 13 66
78 اُسی وقت آپ نے اُسے قتل کیوں نہ کیا : 14 66
79 حضرت ثابت بن قیس پر اعتماد : 14 66
80 حضرت ثابت بن قیس کا تقوٰی اور احتیاط : 15 66
81 علماء اور ائمہ مساجد کو بھی اِس سنت پر عمل کرنا چاہیے : 15 66
82 حضرت ثابت بن قیس کو جنت کی نوید : 15 66
83 دلائل نبوت ۖ 16 1
84 (١) قرآن مقدس، سراپا معجزہ : 16 83
85 (٢) چاند کا دو ٹکڑے ہوجانا : 17 83
86 .3پتھر کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرنا 18 83
87 4۔کنکریوں کا تسبیح پڑھنا 18 83
88 (٥) درختوں کا پیغمبر علیہ السلام کی صداقت کی گواہی دینا : 19 83
89 (٦) غروب کے بعد سورج کا لوٹ آنا : 21 83
90 (٧) کھجور کے ستون کا آپ کی جدائی پربِلک بِلک کر رونا : 21 83
91 (٨) اُنگلیوں سے پانی نکلنا : 23 83
92 (٩) برکتیں ہی برکتیں : 24 83
93 (١٠) عصا اور کوڑے کا رات میں روشن ہونا : 25 83
94 مہتمم اول دارالعلوم دیوبند جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 27 1
95 ملا محمود : (وفات١٣٠٤ھ/١٨٨٦ء ) 28 94
96 قیام دارالعلوم کا ذکر بزبان مولانا ذوالفقار علی : 28 94
97 ذکر بناء جامع مسجد دیوبند : 32 94
98 مسعودیوں کے علماء دیوبند پر اعتراضات 37 1
99 (١) عرش و کعبہ و کرسی کی توہین : 37 98
100 سرکارِ دوعالم ۖ کا حلیہ مبارک 40 1
101 سیرة نبوی اور مستشرقین 41 1
102 جہاد پرمستشرقین کا اعتراض : 41 101
103 مقصد ِجہاد دین پرجبر نہیں رفع فساد ہے : 42 101
104 جامعہ مدنیہ جدید کی زیرِ تعمیر عمارت کا نقشہ 48 1
105 مصائب وآلام سے بچنے کے شرعی نسخے 49 1
106 (١) گناہوں سے بچنا اور کثرت سے استغفا ر پڑھنا : 49 105
107 (٢) اپنا فرض منصبی پورا کرنا : 52 105
108 (٣) دُعاء کا اہتمام کرنا : 53 105
109 (٤) صدقہ و خیرات کا اہتمام کرنا : 54 105
110 (٥) مسنون اور اد و وظائف کا پڑھنا : 55 105
111 تکالیف سے فوری نجات کا راستہ : 56 105
112 ہر مصیبت و تکلیف کا علاج : 56 105
113 آفات ومشکلات سے حفاظت کا نسخہ : 56 105
114 تمام بلائوں سے حفاظت : 56 105
115 سحر اور نظربد سے حفاظت : 57 105
116 انتقال پر ملال 57 1
117 ہر لمحہ پیشِ نظر مرضیِ جاناں رہے 58 1
118 دینی مسائل 60 1
119 ( نماز کو توڑنے والی چیزوں کا بیان ) 60 118
120 ١۔ نماز میں بولنا یا بِلا ضرورت آواز نکالنا : 60 118
121 ٢۔ ایسا عمل کرنا جو کثیر ہو اور نماز کی جنس سے نہ ہو : 61 118
122 (٣) نماز کے اندر کھانا پینا : 62 118
123 اخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter