ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2004 |
اكستان |
|
(٣) نماز کے اندر کھانا پینا : مسئلہ : نماز میںکوئی چیز کھا لی یا کچھ پی لیا تو نماز جاتی رہی ۔ یہاں تک کہ ایک تل یا چھالیہ کا ٹکڑا اُٹھا کر کھالے تو بھی نماز ٹوٹ جائے گی۔ البتہ اگر چھالیہ کا ٹکڑا وغیرہ کوئی چیز دانتوں میں اٹکی ہوئی تھی اُس کو نگل گیاتواگر چنے سے کم ہوتب تو نماز ہوگئی اور اگر چنے کے برابر یا زیادہ ہوتو نماز ٹوٹ گئی۔ مسئلہ : منہ میں پان دبا ہوا ہے اور اُس کی پیک حلق میں جاتی ہے تو نماز نہیں ہوئی ۔ مسئلہ : کوئی میٹھی چیز کھائی پھر کلی کرکے نماز پڑھنے لگا لیکن منہ میںاس کا کچھ مزہ باقی ہے اور تھوک کے ساتھ حلق میں جاتا ہے تو نماز صحیح ہے۔ مسئلہ : اگر گوند وغیرہ کو پے درپے تین دفعہ یا زیادہ چبایا تو نماز ٹوٹ جائے گی۔ (٤) نماز کے اندر زیادہ چلنا خواہ اختیار سے ہو یا بلا اختیار ہو : اگر نماز کے اندر بلا عذر چلا تو اگر متواتر اور کثیر چلا تو نماز فاسد ہو جائے گی خواہ قبلہ کی طرف سے سینہ نہ پھرے۔اوراگر کثیر غیر متواتر چلنا ہوا یعنی مختلف رکعتوں میں متفرق چلنا ہو اور ہر رکعت میں قلیل چلنا ہو تو اگر قبلہ سے سینہ نہ پھرا ہو تو نماز نہیں ٹوٹتی ۔ کثیر کی حد مقتدی کے لیے ایک دم متواترچلنے کی دو صف کی مقدار ہے، اس سے کم قلیل ہے۔ لہٰذا ایک دفعہ میں دوصفوں کے بقدر چلا تو نماز ٹوٹ جائے گی اور اگر ایک صف کے بقدر چلا تو نماز نہیں ٹوٹے گی۔ اور کثیر غیر متواتر کی مثال یہ ہے کہ ایک صف کے بقدر چلا پھر ایک رکن کی مقدار یعنی تین بار سبحان اللہ کہنے کے بقدر ٹھہرا۔پھرایک صف کے بقدر چلا پھرایک رکن کی مقدار ٹھہرا تواِس سے نماز نہیں ٹوٹتی اگرچہ بہت چلا ہو جب تک جگہ مختلف نہ ہو جائے یعنی اگر مسجد ہے تو مسجد سے باہر نہ ہوجائے اور اگر میدان ہے تو صفوں سے باہر نہ ہوجائے۔ امام کے لیے سجدہ کی جگہ سے تجاوز کرنا کثیرہے اور نماز توڑدیتا ہے ۔ منفرد کے لیے اُس کے سجدہ کی جگہ کا اعتبار ہے اوراُس سے زائد نمازکو توڑ دیتا ہے۔ اور اگر نماز کے اندر چلنا عذر کے ساتھ ہوتو اگر وہ نماز میں حدث ہونے کے بعد طہارت کے لیے چلاہو یا خوف کی نماز میں چلنا ہوتو اس سے نماز نہ ٹوٹتی ہے اور نہ مکروہ ہوتی ہے خواہ وہ چلنا قلیل ہو یا کثیر اور خواہ قبلہ کی طرف سے پھر جائے یا نہ پھرے اور خواہ مسجد سے باہر ہوجائے۔(جاری ہے)