ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2004 |
اكستان |
|
(١) صدر مملکت جناب پرویز مشرف جب سے برسراقتدار آئے تب سے انہوں نے توہین رسالت قانون اور دیگر اسلامی دفعات کو ترجیحی بنیادوں پر تنقید کا نشانہ بنایا ہوا ہے۔ (الف ) جناب پرویز مشرف صاحب نے برسراقتدار آتے ہی جو کابینہ تشکیل دی اُس میں ان افرادکو چن چن کر لایا گیا جو این جی اوز کے نفس ناطقہ تھے جن کی شہریت پاکستانی ہے اور آب ودانہ انہیں یورپین ممالک مہیا کرتے ہیں۔ (ب) پورا یورپ ، پاکستان کے اسلامی تشخص کو ختم کرنے کے درپے ہے۔ (ج) جناب پرویز صاحب نے یورپ اور اُن کے نمائندگان این جی اوز کو اپنی حکومت میں بھرتی کرکے سرکاری ذرائع سے بھر پور فائدہ اُٹھا کر دن رات اسلام اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اسلامی تشخص کے خلاف پروپیگنڈہ کا موقع مہیا کیا۔ (د) پاکستان کا ''سرکاری مذہب اسلام '' منتخب قانون ساز ادارہ قومی اسمبلی پاکستان نے تجویز کیا۔ آئین میں اِسے تحفظ حاصل ہے ۔ تمام تر قوانین بالخصوص توہینِ رسالت قانون اور حدود کا قانون ان دونوں قوانین کو اسلامی نظریاتی کونسل نے منظور کیا ۔وفاقی شرعی عدالت ، وفاقی شریعت اپیل بنچ ، سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیصلے دیے ،قومی اسمبلی نے ان کی منظوری دی۔ (ھ) انتہائی ٹھنڈے دل و دماغ سے جناب پرویز مشرف صاحب توجہ فرمائیں کہ اسلامی نظریاتی کونسل ،سپریم کورٹ ، قومی اسمبلی کے فیصلہ کو متنازعہ بنانا یہ ملک یا قوم کی کونسی خدمت ہے؟ غیروں کی غلامی اُن کی ہاں میں ہاں ملانے کی پالیسی پر عمل درآمد کے لیے ہم نے کہاں تک جاناہے؟ آخر اِس کی کوئی حد تو ہونی چاہیے۔ افغانستان ؟ عراق؟ وانا؟ اور پھر قوم کے محسن سائنسدانوں؟ کے بعد ایک مسلمان ہونے کے ناطے آنحضرت ۖ کی ذاتِ اقدس باقی رہ گئی تھی۔ کیا ہم آپ ۖ کی ذاتِ اقدس کی عزت و ناموس کے تحفظ سے بھی دستبردار ہوجائیں گے؟ جناب پرویز مشرف صاحب توجہ فرمائیں کہ٭ امریکہ جوا پنے مخالفین کو گوانتا ناموبے لے جاتے ہوئے اُن کی داڑھیاں مونڈھ دے٭اُن کو الف ننگا کرکے پلاسٹک کے کور میں پیک کرکے سامان کے تھیلوں کی طرح اُٹھا اُٹھا کر جہازوں میں پھینکے٭ گوانتا کی جیل میں لے جاکر صلیب پرست، مسلمانوں کے سامنے گزشتہ چودہ صدیوں کی معزز شخصیات پر استہزاء کے نشتر چلائیں ٭صلیب پرست، عراق کی ابو غریب جیل میں مسلمان مردو عورتوں کو ننگا کریں ٭اُن کے گلے میں رسا باندھ کر