ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2004 |
اكستان |
|
حضرت ثابت بن قیس کا تقوٰی اور احتیاط : تو حضرت ثابت بن قیس جو تھے رضی اللہ عنہ اُن کے تقوٰی کی بات ہے یہ، کہ یہ اپنے گھرمیںبیٹھ گئے واحتبس عن النبی ۖ آپ کے پاس آنے سے رُک گئے آتے ہی نہیں تھے گھر میں بیٹھے رہتے تھے آئے نماز پڑھی پھر چلے گئے پاس آنا چھوڑ دیا ۔ اب رسول اللہ ۖ نے دریافت کیا حضرت سعد بن معاذ سے ماشان ثابت اَیَشْتکی، ثابت کہاں ہیں اُنہیں کوئی تکلیف ہے ؟یہ طبع پُرسی مزاج پُرسی کسی کو نہ دیکھنا یہ دریافت کرنا پوچھنا یہ سنت ہے رسول اللہ ۖ نے ایسے کیا ہے اور دوسروں کو تعلیم دی ہے فا تاہ سعد حضرت سعد بن معاذ پہنچے اورجا کر کہا کہ رسول اللہ ۖ دریافت فرما رہے تھے کہ کیا بات ہے بیمار ہیں یا کیا ہے ؟ علماء اور ائمہ مساجد کو بھی اِس سنت پر عمل کرنا چاہیے : تو اب بھی آپ کی جگہ جو حضرات ہوں جو نائبین ِرسول ہیں مثلاً علماء اور ائمہ مساجد وغیرہ اُن کے لیے بھی اِس میں ایک طریقہ بتایا گیا ہے کہ اگر کوئی نہ آئے مسجد وغیرہ میں تو پھر اُس کا حال پوچھنا چاہیے ۔ وجہ پوچھنی چاہیے کوئی ضرورت ہو تو وہ اُس کی پوری کرنی چاہیے یہی نہیں کہ صرف نماز پڑھائی اور الگ ہو کر بیٹھ گئے یہ نہیں ہے صحیح طریقہ ۔صحیح طریقہ یہی ہے کہ پوچھا جائے خبر گیری کی جائے ضرورت ہوتو ضرورت میں مدد کی جائے جتنی ہوسکے، تو حضرت ثابت کہنے لگے انزلت ہذہ الایة یہ آیت اُتری ہے ولقد علمتم انی مِن ارفعکم صوتا اور تم جانتے ہی ہوکہ سب سے زیادہ اُونچی آواز میری ہوتی ہے تو کہنے لگے اس لحاظ سے تو میں معاذاللہ جہنمی ہوا۔ یہ بات اُنھوںنے (حضرت سعد ) نے آکر رسول اللہ ۖ کو بتلائی تو رسول اللہ ۖ نے پھر گویا حکم کی وضاحت فرمائی کہ مطلب یہ نہیں ہے کہ کسی کی آواز بڑی ہے تو وہ اپنی آواز چھوٹی کرلے وہ تو کر ہی نہیں سکتا مطلب یہ ہے کہ وہ جو قصداً آواز اُٹھائی جاتی ہے وہ نہیں ہونا چاہیے اوراصل میں برابری جس سے سمجھ میںآتی ہو یا بے ادبی سمجھ میں آتی ہو تو اُس کی شکل بھی یہی ہوتی ہے جو میں نے عرض کی۔ حضرت ثابت بن قیس کو جنت کی نوید : پھر فرمایا جائو اُن سے یہ کہو بل ھو من اھل الجنة کہ وہ جنتی ہیں تو یہ خبر اِن کے لیے بہت عظیم تھی اور ایسے حضرات جن کے بارے میں رسول اللہ ۖ نے یہ جملہ استعمال فرمایا بہت ہی تھوڑے ہیں تو آقائے نامدار ۖ کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے ہم کو تمام قسم کے آداب ،احکام، اُونچ نیچ، چھوٹے بڑے کی تہذیب ،یہ سب چیزیں تعلیم فرمائیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو احکام پر چلنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمین ۔اختتامی دُعائ..............................