ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2004 |
اكستان |
|
٢۔ ایسا عمل کرنا جو کثیر ہو اور نماز کی جنس سے نہ ہو : عمل کثیر کی چند صورتیں ہیں : (١) دور سے دیکھنے والا کہ جس کے سامنے نماز شروع نہیں کی وہ عمل ہوتے دیکھ کر یہ سمجھے کہ وہ شخص نماز میں نہیں ہے۔ (٢) وہ کام جو عام طورسے دوہاتھوں سے کیا جاتا ہے جیسے عمامہ باندھنا ، تہبند باندھنا وغیرہ (اگرچہ نمازی اس وقت اس کو ایک ہاتھ ہی سے کرے) وہ کام جو عام طور سے ایک ہاتھ سے کیا جاتا ہے جیسے ٹوپی پہننا یا ٹوپی اُتارنا یہ عمل قلیل ہے اگرچہ نمازی اس کو دوہاتھوں سے کرے۔ (٣) وہ کام جس کیلیے کرنے والا عام طورسے علیحدہ مجلس (Sitting) کرتا ہے جیسے بچے کو دودھ پلانا۔ (٤) عمل اگرچہ قلیل ہو لیکن اُس کو ایک رکن یا ایک رکن کی مقدار میں تین بار تک کرنے سے وہ عمل کثیر بن جاتا ہے ۔ نوٹ : آخری تین صورتیں بھی پہلی صورت ہی میں شامل ہو سکتی ہیں کیونکہ ان میں بھی کام ہوتے دیکھ کر دُور سے دیکھنے والا یہی سمجھتا ہے کہ یہ کام کرنے والا نماز میں نہیںہے۔ مسئلہ : اگر ایک رکن یعنی تین بار سبحان اللہ کہنے کی مدت میں تین بار کھجلایا یعنی ایک دفعہ کھجاکر ہاتھ ہٹالیا ہو پھر دوسری مرتبہ ہاتھ لے جا کر پھر کھجایا، ایسا تین مرتبہ کرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔ اور اگر ہاتھ صرف ایک مرتبہ اُٹھا کر ایک جگہ رکھ کرچند مرتبہ کھجانے کی حرکت کی تو یہ ایک ہی مرتبہ کھجانا کہا جائے گا، اس سے نماز نہیں ٹوٹتی۔ مسئلہ : کسی نے نماز کے اندر جو ڑا باندھا تو نماز ٹوٹ گئی۔ مسئلہ : نماز میں بچے نے آکر اپنی ماں کادودھ پی لیا تو نماز جاتی رہی البتہ اگر دودھ نہیں نکلا تو نماز نہیں گئی۔ مسئلہ : قرآن شریف میں دیکھ دیکھ کر پڑھنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے ۔ بلکہ اگر حالت ِنماز میں قرآن مجید دیکھ کر صرف ایک آیت قرا ء ت کی جائے تب بھی نماز فاسد ہو جائے گی اور اگر وہ آیت جو دیکھ کر پڑھی ہے اُس کو پہلے سے یاد تھی تونماز فاسد نہ ہوگی ۔اگر ایک آیت سے کم دیکھ کر پڑھا تو نماز فاسد نہ ہوگی۔ مسئلہ : کسی خط یا کسی کتاب پر نظر پڑی اور اس کو اپنی زبان سے نہیں پڑھا لیکن دل ہی دل میں مطلب سمجھ گیا تو نماز نہیں ٹوٹی۔ البتہ اگر زبان سے پڑھ لے تو نماز جاتی رہی۔