ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2004 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امابعد ! نبی علیہ الصلٰوة والسلام کی ناموس کا تحفظ اُمتِ مسلمہ کا متفقہ مسئلہ ہے بلکہ کوئی بھی نبی ہو اُس کی ناموس بھی ہر مسلمان کو اسی طرح عزیز ہے جس طرح حضرت محمد ۖ کی ناموس عزیز ہے ۔ گزشتہ ماہ کے اخبارات میں پاکستان کے فوجی آمر جناب پرویز مشرف صاحب کی طرف سے یہ عندیہ دیاگیا ہے کہ'' توہینِ رسالت قانون'' اور'' حدود آرڈیننس'' میں ترمیم کی جائے۔ اس قسم کے بیانات پچھلی سول اور فوجی حکومتوں میں پہلے بھی آتے رہے ہیں اور اس کے جواب میں ہر بار علماء حق کی جانب سے مناسب ردِ عمل بھی آتارہا ہے ۔ماہنامہ انوارمدینہ میں بھی مارچ ١٩٩٥ئ، جون ١٩٩٥ئ، جون ١٩٩٨ء اور مارچ ٢٠٠٤ء میں اِس موضوع پر موقع کے مناسب ادارئیے تحریر کیے جاتے رہے ہیں اب بھی ہمارا کچھ تحریر کرنے کا ارادہ تھا کہ مرکزی دفتر عالمی مجلس تحفظ ِختم نبوت ملتان سے مبلغِ ختم نبوت حضرت مولانا اللہ وسایا صاحب مدظلہم کا تحریر کردہ ایک سرکلر برائے اشاعت انوارمدینہ موصول ہوا، پڑھ کر مسرت ہوئی اور دل میں آیا کہ اس پر اپنی طرف سے کچھ لکھنے کے بجائے اسی کو بعینہ اداریہ کاحصہ بنا کر شائع کردیا جائے تو مناسب رہے گا، ملاحظہ فرمائیں : ١٦مئی ٢٠٠٤ء کے اخبارات کے مطابق اسلام آباد کے انسانی حقوق کمیشن کے ایک کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے صدرمملکت جناب پرویز مشرف نے کہا کہ ''حدود آرڈیننس اور تحفظِ ناموسِ رسالت کے قوانین کا ازسرِ نو جائزہ لیا جائے ''۔ اس پر چند فوری گزارشات پیشِ خدمت ہیں : شاید کہ اُتر جائے تیرے دل میں میری بات