Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2004

اكستان

13 - 65
جھوٹے نبی کا گھٹیا مقصد اور نبی علیہ السلام سے گفتگو  : 
	''مسیلمہ کذاب'' آیا تھا اور اُس نے آکر رسول اللہ  ۖ  سے بات چیت کی، اُس نے بھی نبوت کا دعوٰی کیا تھا اور اُس کوہوس ہوگئی تھی ملک گیری کی اور اُس نے کہا یہ اچھا طریقہ ہے نبوت کا دعوٰی کرو کچھ پیروکارہو جائیں گے وہی فوج کا کام دیں گے لڑیں گے تو ''بنوحنیفہ'' اُس کا قبیلہ تھا، وہ لوگ تھے اُس کے ساتھ اوروہ لڑیں بھی ہیں سچ مچ ،بہت کچھ لڑے ہیں ۔ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور میں مسیلمہ کذاب کے مقابلہ میں بہت بڑا نقصان ہوا ہے مسلمانوں کا۔ مسلمان بہت بڑی تعداد میں شہید ہوئے ہیں اور بڑے بڑے حضراتِ قراء یمامہ کی لڑائی میں شہید ہوگئے اوراہلِ بدر شہید ہوگئے یعنی بہت بڑی تعداد اُس میں شہید ہوئی ہے مسلمانوں کی اور پھر وہ بالآخر مارا گیا ۔تو مسیلمہ کذاب وہ آیا تھا بات کرنے کے لیے تو رسول اللہ  ۖ نے اُسے فرمایا کہ یہ جو میرے ہاتھ میں چھڑی ہے اگر تونے یہ چاہی مانگنی تو میں یہ بھی نہیں دوں گا تجھے مطلب یہ ہے کہ تیری ساری سمجھ جو ہے وہ غلط ہے۔
مقاصدِ نبوت  :
	تُو یہ سمجھ رہا ہے کہ یہ ملک گیری کے لیے ہم نے کام کیا ہے یہ غلط ہے۔ یہ توخداکا پیغام ہے وہ پہچانا ہے اور لوگ اسلام قبول کریں ہدایت قبول کریں بس اتنا ہمارا مقصد ہے ملک گیری ہے ہی نہیں ہمارا مقصد ،بلکہ اس نظام کو پھیلانا یہ مقصد ہے اور خدا کا پیغام پہچانا اصلاح کرنا عقائد کی اعمال کی یہ مقصد ہے۔ 
مثال سے وضاحت  :
	چنانچہ حبشہ کے جو بادشاہ تھے انھوں نے تو رسول اللہ  ۖ  کی زیارت بھی نہیں کی بہت دُور تھے مگروہ مسلمان ہوگئے ،وہاں یہ نہیں فرمایا کہ تم بادشاہت چھوڑدو میرے پاس آجائو یا یہ لکھ کردو کہ میں تمہارے تابع ہوں یا میں تمہیں یہ دیتا رہوں گا، یا میں تمہارے اُوپر فلاں آدمی کو حاکم بنا کر بھیج رہاہوں، کوئی بات ایسی نہیں فرمائی ۔وہ اپنے ملک میں رہے اُسی طرح رہے اور اسلام پر رہے تو رسول اللہ  ۖ  نے زمین پر قبضہ کرنے کے لیے یہ نہیں کیا۔ان الارض للّٰہ یورثھا من یشاء من عبادہ جسے چاہے اللہ تعالیٰ اُسے حکومت عطا فرمادیتے ہیں۔ ایک عرصہ تک چلتی ہے وہ، آدمی چلا جاتاہے لیکن نظام تو رہتا ہے حکومت کرگیا چلا گیا نظام قائم ہے ۔مگر اُس نے کہا تھا کہ یہ جوشہر ہیں یہ میرے ہوں گے اوراس طرح سے جو جنگل ہیں یہ آپ کے ہوں گے اپنی پسند کی بات اس نے کچھ کی معاہدہ کرنا چاہا اور اپنے کو لکھتاتھا  مسیلمة رسول اللّٰہ الی محمد رسول اللّٰہ مسیلمہ کی طرف سے جو خدا کا رسول ہے محمد  ۖ  کے نام جو خدا کے رسول ہیں ۔اپنے کو بھی لکھتا تھا کہ میں بھی رسول ہوں اورمحمد بھی رسول ہیں (ۖ ) لہٰذا  واجب القتل تھا ۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
64 اس شمارے میں 3 1
65 حرف آغاز 4 1
66 درسِ حدیث 10 1
67 حضرت ثا بت بن قیس کا تقوٰی اور نبی علیہ السلام کا اُن پر اعتماد 10 66
68 پہلے زمانہ میں اچھے خطیب کے لیے بلند آواز والا ہونا ضروری تھا : 10 66
69 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ : 11 66
70 اپنی تعداد پر گھمنڈ کا نقصان : 11 66
71 میدان جنگ میں اطمینان اور سکینہ کانزول : 11 66
72 رسولِ خدا پیچھے نہیں ہٹے : 12 66
73 بہادری کی انتہاء ،سواری سے اُتر گئے : 12 66
74 حضرت ثابت باکمال خطیب تھے : 12 66
75 جھوٹے نبی کا گھٹیا مقصد اور نبی علیہ السلام سے گفتگو : 13 66
76 مقاصدِ نبوت : 13 66
77 مثال سے وضاحت : 13 66
78 اُسی وقت آپ نے اُسے قتل کیوں نہ کیا : 14 66
79 حضرت ثابت بن قیس پر اعتماد : 14 66
80 حضرت ثابت بن قیس کا تقوٰی اور احتیاط : 15 66
81 علماء اور ائمہ مساجد کو بھی اِس سنت پر عمل کرنا چاہیے : 15 66
82 حضرت ثابت بن قیس کو جنت کی نوید : 15 66
83 دلائل نبوت ۖ 16 1
84 (١) قرآن مقدس، سراپا معجزہ : 16 83
85 (٢) چاند کا دو ٹکڑے ہوجانا : 17 83
86 .3پتھر کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرنا 18 83
87 4۔کنکریوں کا تسبیح پڑھنا 18 83
88 (٥) درختوں کا پیغمبر علیہ السلام کی صداقت کی گواہی دینا : 19 83
89 (٦) غروب کے بعد سورج کا لوٹ آنا : 21 83
90 (٧) کھجور کے ستون کا آپ کی جدائی پربِلک بِلک کر رونا : 21 83
91 (٨) اُنگلیوں سے پانی نکلنا : 23 83
92 (٩) برکتیں ہی برکتیں : 24 83
93 (١٠) عصا اور کوڑے کا رات میں روشن ہونا : 25 83
94 مہتمم اول دارالعلوم دیوبند جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 27 1
95 ملا محمود : (وفات١٣٠٤ھ/١٨٨٦ء ) 28 94
96 قیام دارالعلوم کا ذکر بزبان مولانا ذوالفقار علی : 28 94
97 ذکر بناء جامع مسجد دیوبند : 32 94
98 مسعودیوں کے علماء دیوبند پر اعتراضات 37 1
99 (١) عرش و کعبہ و کرسی کی توہین : 37 98
100 سرکارِ دوعالم ۖ کا حلیہ مبارک 40 1
101 سیرة نبوی اور مستشرقین 41 1
102 جہاد پرمستشرقین کا اعتراض : 41 101
103 مقصد ِجہاد دین پرجبر نہیں رفع فساد ہے : 42 101
104 جامعہ مدنیہ جدید کی زیرِ تعمیر عمارت کا نقشہ 48 1
105 مصائب وآلام سے بچنے کے شرعی نسخے 49 1
106 (١) گناہوں سے بچنا اور کثرت سے استغفا ر پڑھنا : 49 105
107 (٢) اپنا فرض منصبی پورا کرنا : 52 105
108 (٣) دُعاء کا اہتمام کرنا : 53 105
109 (٤) صدقہ و خیرات کا اہتمام کرنا : 54 105
110 (٥) مسنون اور اد و وظائف کا پڑھنا : 55 105
111 تکالیف سے فوری نجات کا راستہ : 56 105
112 ہر مصیبت و تکلیف کا علاج : 56 105
113 آفات ومشکلات سے حفاظت کا نسخہ : 56 105
114 تمام بلائوں سے حفاظت : 56 105
115 سحر اور نظربد سے حفاظت : 57 105
116 انتقال پر ملال 57 1
117 ہر لمحہ پیشِ نظر مرضیِ جاناں رہے 58 1
118 دینی مسائل 60 1
119 ( نماز کو توڑنے والی چیزوں کا بیان ) 60 118
120 ١۔ نماز میں بولنا یا بِلا ضرورت آواز نکالنا : 60 118
121 ٢۔ ایسا عمل کرنا جو کثیر ہو اور نماز کی جنس سے نہ ہو : 61 118
122 (٣) نماز کے اندر کھانا پینا : 62 118
123 اخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter