ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2004 |
اكستان |
|
جھوٹے نبی کا گھٹیا مقصد اور نبی علیہ السلام سے گفتگو : ''مسیلمہ کذاب'' آیا تھا اور اُس نے آکر رسول اللہ ۖ سے بات چیت کی، اُس نے بھی نبوت کا دعوٰی کیا تھا اور اُس کوہوس ہوگئی تھی ملک گیری کی اور اُس نے کہا یہ اچھا طریقہ ہے نبوت کا دعوٰی کرو کچھ پیروکارہو جائیں گے وہی فوج کا کام دیں گے لڑیں گے تو ''بنوحنیفہ'' اُس کا قبیلہ تھا، وہ لوگ تھے اُس کے ساتھ اوروہ لڑیں بھی ہیں سچ مچ ،بہت کچھ لڑے ہیں ۔ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور میں مسیلمہ کذاب کے مقابلہ میں بہت بڑا نقصان ہوا ہے مسلمانوں کا۔ مسلمان بہت بڑی تعداد میں شہید ہوئے ہیں اور بڑے بڑے حضراتِ قراء یمامہ کی لڑائی میں شہید ہوگئے اوراہلِ بدر شہید ہوگئے یعنی بہت بڑی تعداد اُس میں شہید ہوئی ہے مسلمانوں کی اور پھر وہ بالآخر مارا گیا ۔تو مسیلمہ کذاب وہ آیا تھا بات کرنے کے لیے تو رسول اللہ ۖ نے اُسے فرمایا کہ یہ جو میرے ہاتھ میں چھڑی ہے اگر تونے یہ چاہی مانگنی تو میں یہ بھی نہیں دوں گا تجھے مطلب یہ ہے کہ تیری ساری سمجھ جو ہے وہ غلط ہے۔ مقاصدِ نبوت : تُو یہ سمجھ رہا ہے کہ یہ ملک گیری کے لیے ہم نے کام کیا ہے یہ غلط ہے۔ یہ توخداکا پیغام ہے وہ پہچانا ہے اور لوگ اسلام قبول کریں ہدایت قبول کریں بس اتنا ہمارا مقصد ہے ملک گیری ہے ہی نہیں ہمارا مقصد ،بلکہ اس نظام کو پھیلانا یہ مقصد ہے اور خدا کا پیغام پہچانا اصلاح کرنا عقائد کی اعمال کی یہ مقصد ہے۔ مثال سے وضاحت : چنانچہ حبشہ کے جو بادشاہ تھے انھوں نے تو رسول اللہ ۖ کی زیارت بھی نہیں کی بہت دُور تھے مگروہ مسلمان ہوگئے ،وہاں یہ نہیں فرمایا کہ تم بادشاہت چھوڑدو میرے پاس آجائو یا یہ لکھ کردو کہ میں تمہارے تابع ہوں یا میں تمہیں یہ دیتا رہوں گا، یا میں تمہارے اُوپر فلاں آدمی کو حاکم بنا کر بھیج رہاہوں، کوئی بات ایسی نہیں فرمائی ۔وہ اپنے ملک میں رہے اُسی طرح رہے اور اسلام پر رہے تو رسول اللہ ۖ نے زمین پر قبضہ کرنے کے لیے یہ نہیں کیا۔ان الارض للّٰہ یورثھا من یشاء من عبادہ جسے چاہے اللہ تعالیٰ اُسے حکومت عطا فرمادیتے ہیں۔ ایک عرصہ تک چلتی ہے وہ، آدمی چلا جاتاہے لیکن نظام تو رہتا ہے حکومت کرگیا چلا گیا نظام قائم ہے ۔مگر اُس نے کہا تھا کہ یہ جوشہر ہیں یہ میرے ہوں گے اوراس طرح سے جو جنگل ہیں یہ آپ کے ہوں گے اپنی پسند کی بات اس نے کچھ کی معاہدہ کرنا چاہا اور اپنے کو لکھتاتھا مسیلمة رسول اللّٰہ الی محمد رسول اللّٰہ مسیلمہ کی طرف سے جو خدا کا رسول ہے محمد ۖ کے نام جو خدا کے رسول ہیں ۔اپنے کو بھی لکھتا تھا کہ میں بھی رسول ہوں اورمحمد بھی رسول ہیں (ۖ ) لہٰذا واجب القتل تھا ۔