ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2004 |
اكستان |
|
٭ایک مرتبہ حضرت ابو طلحہ نے آنحضرت ۖ کی دعوت کی ،کھانا تھوڑا تھا مگر آنحضرت ۖ اپنے ساتھ دسیوں صحابہ کو لے کر تشریف لائے اور برکت کی دُعا دے کر فرمایا کہ دس دس آدمیوں کوحلقہ بنا کر کھلائو۔ چنانچہ سب نے پیٹ بھر کر کھا لیا، اور کھانا اتنا بچ بھی گیا کہ قریب کے پڑوسی بھی اس برکت سے فیض یاب ہوئے ۔ (بخاری شریف ١/٥٠٥، دلائل ِنبوة ) (١٠) عصا اور کوڑے کا رات میں روشن ہونا : ایسے واقعات بھی پیش آئے کہ بعض صحابہ دیر رات تک آپ کی خدمت میں حاضر رہے۔ ان کا گھر دورتھا اور رات اندھیری تھی تو واپسی کے وقت پیغمبر علیہ السلام کی برکت سے ان کے ہاتھ میں جو عصا تھا وہ ٹارچ کی طرح روشن ہوگیا تاآنکہ وہ اپنے گھر پہنچ گئے ۔ ایک روایت میں ہے : عن انس قال : کان عباد بن بشر و أسید بن حضیر عند رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فی حاجة حتی ذھب من اللیل ساعة وھی لیلة شدیدة الظلمة ، ثم خرجا وبید کل واحد منھما عصا فاضائت لھما عصا احدھمافمشیا فی ضوئھما، حتی اذا افترقت بھما الطریق أضا ء ت للآخر عصاہ فمشی کل واحد منھما فی ضوء عصاہ حتی بلغ أھلہ۔ (الخصائص الکبرٰی ٢/١٣٥) حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ عبادبن بشر اور اسید بن حضیراپنی کسی ضرورت سے پیغمبر علیہ السلام کی خدمت اقدس میں حاضرتھے یہاں آکر رات کا ایک حصہ گزر گیا اور وہ نہایت اندھیری رات تھی۔پھر وہ دونوں باہر نکلے اور ان میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی۔ پس ان میں سے ایک کی چھڑی روشن ہوگئی جس کی روشنی میں وہ دونوں چلنے لگے یہاں تک کہ جب ان دونوں کے راستے الگ الگ ہوئے تو دوسرے کی بھی چھڑی روشن ہوگئی اور وہ دونوں اپنی اپنی چھڑی کی روشنی میںچل کر اپنے گھر پہنچ گئے۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے :