Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2004

اكستان

14 - 65
اُسی وقت آپ نے اُسے قتل کیوں نہ کیا  :
	لیکن جب آجائے کوئی آدمی اور مہمان ہوجائے تو اُسے کچھ نہیں کہا جا سکتا ۔یہ پہلے سے سلطنتوں کے آداب کے بھی خلاف ہے اور اگر ایسے کیا جاتا کہ اُسے مار دیا جائے یا کچھ کیا جائے تو پھر یہ اعلانِ جنگ ہوتاتھا اور پھر بغیر جنگ کیے کام نہیں بنتا تھا تو رسول اللہ  ۖ نے اُس کو جواب دیا کہ زمین جو ہے وہ خدا کی ہے وہ بانٹنا میرا کام ہی نہیں ہے یہ الگ کام ہے میرا کام جو ہے سمجھانا ہے آئین دینا ہے دستور دینا ہے اعمال دینے ہیں، امر بالمعروف نہی عن المنکر، عقائد کی صحت ، آداب یہ میں دیتا ہوں تو زمین بانٹنی اور سودے بازی یہ نہیں اگر تو سودے بازی کے طورپر مجھ سے یہ جو اتنا سا لکڑی کا ٹکڑا ہے میرے ہاتھ میں یہ بھی مانگے گا تو یہ بھی میں نہیں دُوں گا کیونکہ سودے بازی سرے سے ہمارا کام ہے ہی نہیں ۔ 
حضرت ثابت بن قیس پر اعتماد  : 
	وہٰذا ثابت یُجیبُکَ عَنِّی یہ ثابت بن قیس ہیں یہ میری طرف سے تمہیں جواب دیں گے۔ رسول اللہ  ۖ نے اُس کویہ فرمایا پھر اُٹھ کر تشریف لے گئے ۔پھر وہ لوگ چلے آئے ہوں گے بات چیت ہوئی ہوگی جواب دیا ہوگا۔ میں عرض یہ کررہا تھا کہ اِن کی فضیلت یہ ہے کہ جناب رسول اللہ  ۖ  نے اِن کو اپنی طرف سے نائب مقررفرمایا کہ یہ میری طرف سے جواب دیں گے تو اِس کا مطلب یہ ہے کہ یہ بہت بڑے قابل اعتبار اور دینی اعتبار سے پوری سمجھ رکھنے والے شخص تھے اب اِن کا قصہ آتا ہے یہاں جو میں نے حدیث شریف شروع کی تھی کہ یہ خطیب ِانصار تھے ۔اب آیت یہ اُتری تہذیب سکھانے کے لیے لا ترفعوا اصواتکم فوق صوت النبی رسول اللہ  ۖ  کی آواز سے زیادہ آواز نہ اُٹھائو۔  ولا تجہروا لہ بالقول کجہر بعضکم  لبعض  جیسے ایک دوسرے سے بات کر لیتے ہیں زور زور سے یا ایک دوسرے کی بات کاٹ کر زور سے اپنی بات کہنے کی کوشش کرتا ہے آدمی تو اُس میں دوسرے سے زیادہ اپنی آواز اُونچی کرتا ہے کہ میں سُنادوں اپنی بات ۔جلدی میں کرتاہے ایسے سبقت کرنی چاہتا ہے ضرورت سمجھتا ہے یا اپنی بات کو اہم سمجھتا ہے ایسے موقعوں پر ہر وقت یہ ہوتا ہے لوگوں میں ،تو فرمایا جیسے ایک دوسرے کے سامنے جہر کرتے ہو ایسے نہ کرو ۔اور پھر اس کا دینی اعتبار سے یہ نقصان تھا کہ جناب رسول اللہ  ۖ  جن پر ایمان ہے اگر اُن کے بارے میں ذرا سی بھی توہین ہوجائے تو بس کفر ہے اور توہین بھی نظر نہیں آئے گی محسوس نہیں ہوگی کیونکہ بے اختیاطی کا عادی ہے او ر خدا کے ہاں وہ شمار ہو جائے گی، اگر وہ خدا کے ہاں شمار ہوگئی تو جو عمل کیے ہیں ایمان ہے اسلام ہے سب ختم ہوجائیں گے ان تحبط اعمالکم وانتم لا تشعرون تمھیں خبر بھی نہ ہوگی اور حبطِ عمل ہو جائے عمل ضائع ہوجائیں یہ آیت اُتری۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
64 اس شمارے میں 3 1
65 حرف آغاز 4 1
66 درسِ حدیث 10 1
67 حضرت ثا بت بن قیس کا تقوٰی اور نبی علیہ السلام کا اُن پر اعتماد 10 66
68 پہلے زمانہ میں اچھے خطیب کے لیے بلند آواز والا ہونا ضروری تھا : 10 66
69 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ : 11 66
70 اپنی تعداد پر گھمنڈ کا نقصان : 11 66
71 میدان جنگ میں اطمینان اور سکینہ کانزول : 11 66
72 رسولِ خدا پیچھے نہیں ہٹے : 12 66
73 بہادری کی انتہاء ،سواری سے اُتر گئے : 12 66
74 حضرت ثابت باکمال خطیب تھے : 12 66
75 جھوٹے نبی کا گھٹیا مقصد اور نبی علیہ السلام سے گفتگو : 13 66
76 مقاصدِ نبوت : 13 66
77 مثال سے وضاحت : 13 66
78 اُسی وقت آپ نے اُسے قتل کیوں نہ کیا : 14 66
79 حضرت ثابت بن قیس پر اعتماد : 14 66
80 حضرت ثابت بن قیس کا تقوٰی اور احتیاط : 15 66
81 علماء اور ائمہ مساجد کو بھی اِس سنت پر عمل کرنا چاہیے : 15 66
82 حضرت ثابت بن قیس کو جنت کی نوید : 15 66
83 دلائل نبوت ۖ 16 1
84 (١) قرآن مقدس، سراپا معجزہ : 16 83
85 (٢) چاند کا دو ٹکڑے ہوجانا : 17 83
86 .3پتھر کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرنا 18 83
87 4۔کنکریوں کا تسبیح پڑھنا 18 83
88 (٥) درختوں کا پیغمبر علیہ السلام کی صداقت کی گواہی دینا : 19 83
89 (٦) غروب کے بعد سورج کا لوٹ آنا : 21 83
90 (٧) کھجور کے ستون کا آپ کی جدائی پربِلک بِلک کر رونا : 21 83
91 (٨) اُنگلیوں سے پانی نکلنا : 23 83
92 (٩) برکتیں ہی برکتیں : 24 83
93 (١٠) عصا اور کوڑے کا رات میں روشن ہونا : 25 83
94 مہتمم اول دارالعلوم دیوبند جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 27 1
95 ملا محمود : (وفات١٣٠٤ھ/١٨٨٦ء ) 28 94
96 قیام دارالعلوم کا ذکر بزبان مولانا ذوالفقار علی : 28 94
97 ذکر بناء جامع مسجد دیوبند : 32 94
98 مسعودیوں کے علماء دیوبند پر اعتراضات 37 1
99 (١) عرش و کعبہ و کرسی کی توہین : 37 98
100 سرکارِ دوعالم ۖ کا حلیہ مبارک 40 1
101 سیرة نبوی اور مستشرقین 41 1
102 جہاد پرمستشرقین کا اعتراض : 41 101
103 مقصد ِجہاد دین پرجبر نہیں رفع فساد ہے : 42 101
104 جامعہ مدنیہ جدید کی زیرِ تعمیر عمارت کا نقشہ 48 1
105 مصائب وآلام سے بچنے کے شرعی نسخے 49 1
106 (١) گناہوں سے بچنا اور کثرت سے استغفا ر پڑھنا : 49 105
107 (٢) اپنا فرض منصبی پورا کرنا : 52 105
108 (٣) دُعاء کا اہتمام کرنا : 53 105
109 (٤) صدقہ و خیرات کا اہتمام کرنا : 54 105
110 (٥) مسنون اور اد و وظائف کا پڑھنا : 55 105
111 تکالیف سے فوری نجات کا راستہ : 56 105
112 ہر مصیبت و تکلیف کا علاج : 56 105
113 آفات ومشکلات سے حفاظت کا نسخہ : 56 105
114 تمام بلائوں سے حفاظت : 56 105
115 سحر اور نظربد سے حفاظت : 57 105
116 انتقال پر ملال 57 1
117 ہر لمحہ پیشِ نظر مرضیِ جاناں رہے 58 1
118 دینی مسائل 60 1
119 ( نماز کو توڑنے والی چیزوں کا بیان ) 60 118
120 ١۔ نماز میں بولنا یا بِلا ضرورت آواز نکالنا : 60 118
121 ٢۔ ایسا عمل کرنا جو کثیر ہو اور نماز کی جنس سے نہ ہو : 61 118
122 (٣) نماز کے اندر کھانا پینا : 62 118
123 اخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter