ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2004 |
اكستان |
|
مصائب وآلام کا حقیقی اور اصلی علاج یہی ہے کہ : (١) تمام گناہوں سے بچا جائے ۔ (٢) دوسروں کو نیکیوں کی ترغیب دی جائے اور گناہوں سے منع کیا جائے۔ (٣) مجاہدین فی سبیل اللہ کی جانی ومالی امداد کی جائے۔ مصائب وآلام اور پریشانیوں سے بچنے کا حقیقی اور اصلی علاج یہی ہے ۔باقی تمام نسخے اور علاج اِس کے ذیل میں آتے ہیں ۔آج کل مسلمان ہرطرف سے اعداء (دشمنوں ) کے نرغہ اورطرح طرح کے مصائب سے پریشان ہو کر قسم قسم کی تدبیریں اس بلا سے نکلنے کے لیے استعمال کررہے ہیں لیکن افسوس کہ اِن تدبیروں میں بار بار کی ناکامی ونامرادی کے باوجود وہ نہیں آتے تو صرف اس تدبیر کی طرف نہیں آتے جو اُن کی سب کامیابیوں کی کفیل اور تجربہ سے صحیح ویقینی ثابت ہوچکی ہے یعنی اللہ تعالیٰ کے ساتھ اپنے تعلق کو صحیح اور مضبوط کرنا۔ اس کے رسول ۖ کی بتلائی ہوئی تدبیروں پر عمل کرنا۔ ولنعم ماقیل نہ ہرگز اُن پر غالب کسبِ مال وجاہ سے ہوگے نہ جب تک حملہ آور اُن پردینی راہ سے ہوگے نہ ہرگز کامراں سعیِ گہ و بے گاہ سے ہوگے نہ جب تک مل کے سب وابستہ حبل اللہ سے ہوگے (٣) دُعاء کا اہتمام کرنا : دُعا بھی ایک تدبیر ہے اور احسن التدبیر ہے۔ لوگ اس کو تدبیر نہیں سمجھتے چنانچہ اپنی مہمات میں لوگ جہاں بھر کی تدابیر کرتے ہیں اور افسوس ہے کہ جواصل تدبیر ہے یعنی دُعا اُس سے غافل ہیں ۔ (فضائل صبرو شکر) مشکٰوة میں حدیث وارد ہے کہ دعا آئی بلا کو ٹالتی ہے اور جوابھی آئی نہیں اُس کو بھی دفع کردیتی ہے ۔پس اے اللہ کے بندو! دُعا کولازم پکڑلو۔ بلائیں تیرے فلک کماں ہے چلانے والا شہِ شاہاں ہے اُسی کے زیر قدم اماں ہے بس اور کوئی مفر نہیں ہے (رُوح کی بیماریاں اور اُن کا علاج ) ارشاد فرمایا کہ قضا کو صرف دُعا ہٹا دیتی ہے، احتیاط و تدبیر سے نہیں ٹلتی ۔ دعا نازل شدہ بلا سے بھی نافع ہے اور