Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2004

اكستان

12 - 65
رسول اللہ  ۖ  پر اورمومنین پر ۔ رسول اللہ  ۖ  پر تو رہتا ہی تھا، اُس وقت مزید ہوا ہوگا۔
رسولِ خدا پیچھے نہیں ہٹے  : 
	اور رسول اللہ  ۖ  تو پیچھے نہیں ہٹے ،صحابہ کرام سے پوچھا گیا کہ آپ لوگ پیچھے ہٹ گئے تھے ، تو اپنا جواب دینے سے پہلے انھوں نے جواب ہی یہاں سے شروع کیا کہ رسول اللہ  ۖ  پیچھے نہیں ہٹے ہم تو ہٹے تھے آپ پیچھے نہیں ہٹے تھے ۔ اگرتم یہ کہتے ہو کہ تم لوگ پیچھے ہٹ گئے تھے تو ''تم لوگوں سے'' شبہ ہوسکتا ہے کہ رسول اللہ  ۖ  بھی پیچھے ہٹے تھے تو انھوں نے بجائے اِس کے کہ جواب دیتے کہ ہاں ہم پیچھے ہٹے تھے انہوں نے پہلے یہ کہا کہ رسول اللہ  ۖ  پیچھے نہیں ہٹے تھے بلکہ سواری پر سوار تھے تو ایسے ہو سکتا تھا کہ سواری پیچھے ہٹے جانور پیچھے ہٹ جائے خود، یہ تو ہو سکتا ہے ۔
بہادری کی انتہاء ،سواری سے اُتر گئے  :
	تو اِس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سواری سے نیچے اُتر کر کھڑے ہوگئے تاکہ پیچھے ہٹنا بالکل نہ ہو سکے اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں آواز دی ، حضرت عباس رضی اللہ عنہ کا اسم گرامی بھی آتا ہے کہ انھوں نے آواز دی وہ ''جہیر الصوت ''   ١   تھے تو پھر انصار اور مہاجرین یہ سب کے سب فوراً جمع ہو گئے بالکل دیر نہیں لگی ۔تشبیہ دیتے ہیں ایسے جیسے گائے اپنے بچے کے بولنے پر دوڑ کر آتی ہے ایسے یہ سب مسلمان جمع ہوگئے پھر مقابلہ ہوا اورشکست ہوگئی اُن کفار کو اور زبردست شکست ہوئی ۔ کوئی چیز وہ نہیںلے سکے ،سب چیزیں چھوڑ کر بھاگ گئے بال بچے بھی یہ بھی وہ بھی عورتیں بھی سب چھوڑ کر بھاگ گئے تو''جہیر الصوت'' لوگ جو تھے وہ کام آتے تھے اعلان کرنے میں بھی اور لڑائیوں میں بھی۔
حضرت ثابت  باکمال خطیب تھے  :
	اب ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ جوتھے یہ انصار کے خطیب تھے توخطیب کے لیے بہت سی چیزیں ضروری ہیں۔ آواز بڑی بھی ہو اور خوبصورت بھی ہو، اُس میں بلاغت ہو، فصیح اللسان بھی ہو ۔بلاغت کے معنی یہ ہیں کہ جیسی گفتگو کی ضرورت ہے وہ گفتگو کی جائے اِدھر اُدھر کی باتیں نہ کرے موقع کے مناسب بات کرے تو اُس کا نام ''بلاغت'' ہے اور اگر اُس کے الفاظ بھی خوبصورت ہوں تو اُس کا نام ''فصاحت '' ہے تو فصیح بھی ہو بلیغ بھی ہو اور یہ سمجھداری کے بغیر نہیں ہو سکتا تاکہ وہ موقع کے مناسب جملے لائے تو رسول اللہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اِن کو خطابت ہی کے لیے استعمال فرمایا ہے جگہ جگہ ۔
  ١    بلند آواز والے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
64 اس شمارے میں 3 1
65 حرف آغاز 4 1
66 درسِ حدیث 10 1
67 حضرت ثا بت بن قیس کا تقوٰی اور نبی علیہ السلام کا اُن پر اعتماد 10 66
68 پہلے زمانہ میں اچھے خطیب کے لیے بلند آواز والا ہونا ضروری تھا : 10 66
69 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ : 11 66
70 اپنی تعداد پر گھمنڈ کا نقصان : 11 66
71 میدان جنگ میں اطمینان اور سکینہ کانزول : 11 66
72 رسولِ خدا پیچھے نہیں ہٹے : 12 66
73 بہادری کی انتہاء ،سواری سے اُتر گئے : 12 66
74 حضرت ثابت باکمال خطیب تھے : 12 66
75 جھوٹے نبی کا گھٹیا مقصد اور نبی علیہ السلام سے گفتگو : 13 66
76 مقاصدِ نبوت : 13 66
77 مثال سے وضاحت : 13 66
78 اُسی وقت آپ نے اُسے قتل کیوں نہ کیا : 14 66
79 حضرت ثابت بن قیس پر اعتماد : 14 66
80 حضرت ثابت بن قیس کا تقوٰی اور احتیاط : 15 66
81 علماء اور ائمہ مساجد کو بھی اِس سنت پر عمل کرنا چاہیے : 15 66
82 حضرت ثابت بن قیس کو جنت کی نوید : 15 66
83 دلائل نبوت ۖ 16 1
84 (١) قرآن مقدس، سراپا معجزہ : 16 83
85 (٢) چاند کا دو ٹکڑے ہوجانا : 17 83
86 .3پتھر کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرنا 18 83
87 4۔کنکریوں کا تسبیح پڑھنا 18 83
88 (٥) درختوں کا پیغمبر علیہ السلام کی صداقت کی گواہی دینا : 19 83
89 (٦) غروب کے بعد سورج کا لوٹ آنا : 21 83
90 (٧) کھجور کے ستون کا آپ کی جدائی پربِلک بِلک کر رونا : 21 83
91 (٨) اُنگلیوں سے پانی نکلنا : 23 83
92 (٩) برکتیں ہی برکتیں : 24 83
93 (١٠) عصا اور کوڑے کا رات میں روشن ہونا : 25 83
94 مہتمم اول دارالعلوم دیوبند جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 27 1
95 ملا محمود : (وفات١٣٠٤ھ/١٨٨٦ء ) 28 94
96 قیام دارالعلوم کا ذکر بزبان مولانا ذوالفقار علی : 28 94
97 ذکر بناء جامع مسجد دیوبند : 32 94
98 مسعودیوں کے علماء دیوبند پر اعتراضات 37 1
99 (١) عرش و کعبہ و کرسی کی توہین : 37 98
100 سرکارِ دوعالم ۖ کا حلیہ مبارک 40 1
101 سیرة نبوی اور مستشرقین 41 1
102 جہاد پرمستشرقین کا اعتراض : 41 101
103 مقصد ِجہاد دین پرجبر نہیں رفع فساد ہے : 42 101
104 جامعہ مدنیہ جدید کی زیرِ تعمیر عمارت کا نقشہ 48 1
105 مصائب وآلام سے بچنے کے شرعی نسخے 49 1
106 (١) گناہوں سے بچنا اور کثرت سے استغفا ر پڑھنا : 49 105
107 (٢) اپنا فرض منصبی پورا کرنا : 52 105
108 (٣) دُعاء کا اہتمام کرنا : 53 105
109 (٤) صدقہ و خیرات کا اہتمام کرنا : 54 105
110 (٥) مسنون اور اد و وظائف کا پڑھنا : 55 105
111 تکالیف سے فوری نجات کا راستہ : 56 105
112 ہر مصیبت و تکلیف کا علاج : 56 105
113 آفات ومشکلات سے حفاظت کا نسخہ : 56 105
114 تمام بلائوں سے حفاظت : 56 105
115 سحر اور نظربد سے حفاظت : 57 105
116 انتقال پر ملال 57 1
117 ہر لمحہ پیشِ نظر مرضیِ جاناں رہے 58 1
118 دینی مسائل 60 1
119 ( نماز کو توڑنے والی چیزوں کا بیان ) 60 118
120 ١۔ نماز میں بولنا یا بِلا ضرورت آواز نکالنا : 60 118
121 ٢۔ ایسا عمل کرنا جو کثیر ہو اور نماز کی جنس سے نہ ہو : 61 118
122 (٣) نماز کے اندر کھانا پینا : 62 118
123 اخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter