ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2004 |
اكستان |
|
یہ ترقی دین کی اِن سے ہوئی ایسی ہمت کر سکے گا کیا کوئی (تاریخ دارالعلوم ص ٤٣٦ ج ٢ ) تاریخ دیوبند میں حضرت نانوتوی قدس سرہ کے شاگرد خاص حضرت ملا محمود کے بارے میں خاندانِ عثمانی کے حالات کے ذیل میں تحریر ہے کیونکہ وہ بھی عثمانی تھے اور دیوبند کے رہنے والے تھے۔ ملا محمود : (وفات١٣٠٤ھ/١٨٨٦ء ) علوم حدیث وفقہ کے فاضل استادتھے، میرٹھ کے مطبع ہاشمی میں ملازم تھے چھتہ کی مسجد میں جب اولاً دارالعلوم قائم ہوا تو اُس کی مدرسی کے لیے حضرت نانوتوی کی نظر انتخاب جس پر پڑی وہ یہی ملا محمود تھے ۔یہ دارالعلوم کے سب سے پہلے مدرس ہیں حضرت شیخ الہند نے چھتہ کی مسجد میں انار کے درخت کے نیچے انہی سے سب سے پہلا سبق پڑھا تھا۔ حضرت تھانوی کے مندرجہ ذیل اشعارسے اِن کے علم وفضل کا اندازہ ہوتا ہے در حدیث و فقہ و تفسیر و اصول شہرتے کامل بدارد در فحول زیلعی و لوذعی دریائے علم منبع خلق و تواضع کانِ علمبر زبانش ہست مضمونِ کتاب ہست تقریرش چوبارندہ سحاب (از مثنوی زیروبم۔تاریخ دیوبند ص ٧٦) استاذ کا اسم گرامی'' محمد محمود'' تھا اور شا گر د کا'' محمود'' (تاریخ دیوبند ص ٣١٩) قیام دارالعلوم کا ذکر بزبان مولانا ذوالفقار علی : حضرت مولانا ذوالفقار علی صاحب رحمة اللہ علیہ حضرت شیخ الہند مولانامحمود حسن صاحب قدس سرہ کے والد ماجد تھے۔آپ کے متعلق تاریخ دارالعلوم میں تحریر ہے کہ : ''وہ دارالعلوم کے اولین بانیوں میں سے تھے''۔ (ص ١٢٤ ج ١) اور تاریخ دیوبند میں تحریر ہے :