ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2003 |
اكستان |
|
یضحک فبینما ھو کذلک اذ بعث اللّٰہ المسیح ابن مریم فینزل عند المنارة البیضاء شرقی دمشق بین مھرودتین واضعا کفیہ علی اجنحة ملکین اذا طأطأ راسہ قطر واذا رفعہ تحدرمنہ مثل جمان کاللؤلؤ فلایحل لکا فر یجد ریح نفسہ الامات ونفسہ ینتھی الی حیث ینتھی طرفہ فیطلبہ حتی یدرکہ بباب لد فیقتلہ ثم یأتی عیسٰی قوما قد عصمھم اللّٰہ منہ فیمسح عن وجوھھم ویحد ثھم بدرجاتھم فی الجنة (مسلم) حضرت نوا س بن سمعان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک دن صبح رسول اللہ ۖ نے اتنی اہمیت واہتمام سے دجال کا تذکرہ فرمایا کہ (دہشت کے مارے )ہم کو یوں معلوم ہونے لگا گویا وہ یہیں کسی باغ میں موجود ہے ۔جب ہم شام کو آپ کی خدمت میں حاضرہوئے تو آپ نے ہمارے اس خوف ودہشت کو محسوس کر لیا اور پوچھاتمہیں کیا ہوا ( تم ایسے دہشت زدہ کیوںنظر آتے ہو) ہم نے عرض کی یا رسول اللہ آپ نے صبح دجال کا ذکراتنی اہمیت کے ساتھ فرمایا کہ ہم کو یوں معلوم ہونے لگا گویا وہ یہیں کسی باغ میں ہے۔آپ نے فرمایا مجھے تم پر دجال سے بڑھ کر دوسری باتوں کا (یعنی دوسرے فتنوں کا )زیادہ اندیشہ ہے (کیونکہ ان کے بارے میں تم لاپرواہی کرکے اور ان کو ہلکا سمجھ کر اپنے دین کا زیادہ نقصان کر سکتے ہو۔ جب کہ دجال کا کیا ہے اس کا جھوٹاہونا تو بالکل واضح ہوگا ) اگر وہ میری موجودگی میں نکلا تو تمہارے بجائے میں خوداس سے نمٹ لوں گا ورنہ تو ہر شخص خود اس کا مقابلہ کرے (یعنی اس کو جھوٹا سمجھے اور اس سے بچے ) او ر میں نے تم سب کو خدا کے سپرد کیا ۔دیکھو وہ جوان ہو گا اس کے بال سخت گھنگریالے او ر اس کی آنکھ (انگور کی طرح ) باہر کو اُبھری ہوئی ہوگی میںاس کو عبدالعزی بن قطن کے قریب مشابہ پاتاہوں توتم میں جو شخص بھی اس کا زمانہ پائے اس کو چاہیے کہ وہ سُورہ کہف کی ابتدائی (دس) آیتیںپڑھ لے ۔وہ شام او ر عراق کے درمیانی رستہ سے ظاہر ہوگا اوراپنے دائیں اور بائیں ہر سمت بڑا فساد مچائے گا تو اے اللہ کے بندو! دیکھو اُس وقت ثابت قدم رہنا ۔ہم نے پوچھا یا رسول اللہ وہ کتنے عرصہ تک زمین پر رہے گا؟ آپ نے فرمایا چالس دن لیکن پہلا دن ایک سال کے برابر ہوگا اور پھر دوسراایک ماہ کے برابر اور تیسرا ایک ہفتہ کے برابر ہو گا اس کے بعد باقی دن تمہارے عام دنوں کے برابر ہوں گے ۔ہم نے پوچھاجو دن ایک سال کے برابر ہوگا کیا اُس دن میں ہم کو ایک ہی دن کی نمازیں ادا کرنا ہوں