ماہنامہ انوار مدینہ لاہورستمبر 2002 |
اكستان |
|
(٦) چھٹے یہ کہ اگر اس عدم رواداری کے سبب کا ازالہ نہیں ہوتا ہے تو دل ہی دل میںمنصوبے بناتا ہے۔ حسدو بغض کی آگ میں جلتا ہے اور مخالف کو جلانے کے منصوبے بناتے بناتے خود ہی فنا ہو جاتا ہے ۔ (٧) ساتویں یہ کہ اگر پست ہمت ہوتو اس عدم رواداری کے نتیجے میںخود کشی کر لیتا ہے او ر اپنا ہی نقصان کر بیٹھتا ہے چونکہ عدم رواداری کے نتیجے میں مندرجہ بالاحرام افعال اور ظلم سرزد ہوتا ہے اس لیے اسلام نے برداشت کا حکم دیاہے۔ صفحہ نمبر 44 کی عبارت رواداری نبوت محمد یہ ۖ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے : یہاں یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں کہ کتب مقدسہ سے معلوم ہوتا ہے کہ رواداری و برداشت حضرت محمد ۖ کی نبوت کی علامات میں سے ایک علامت ہے۔ سیرت طیبہ کی معروف کتاب سبل الھدٰی والرشاد میں دلچسپ واقعہ منقول ہے : عبد اللہ بن سلام سے مروی ہے کہ زید بن سعنہ جو یہودکا بڑا جید عالم تھا اس نے بتایا حضور علیہ الصلوة والسلام کی نبوت کی جتنی علامتیں ہماری کتب میں بیان کی گئی ہیں، میںنے ان سب کا مشاہدہ کر لیا وہ حضور ۖ میں بتمامھا پائی جاتی ہیں ،مگر دو علامتیں ایسی تھیں جن کے بارے میں میںنے ابھی حضور ۖ کی آزمائش نہیں کی تھی وہ دو باتیں یہ تھیں۔ '' ان یسبق حلمہ جھلہ '' ان کا حلم ان کے جہل پر سبقت لے جاتا ہے ۔'' ولا تزیدہ شدة الجھل الا حلما''حضور ۖ پر جہالت اور حماقت کاجتنامظاہرہ کیا جائے اتنا ہی حضور اکرم ۖ کے حلم میں اضافہ ہوتاہے۔'' میں ان دو صفات کا حضور ۖ میں مشاہدہ کرنا چاہتا تھا ،چنانچہ میں نے اس مقصد کے لیے سرور عالم ۖ سے کھجور یں خرید یں او ر ان کی قیمت نقد ادا کردی ۔حضور اکرم ۖ نے وہ کھجوریں میرے حوالے کرنے کے لیے ایک تاریخ مقرر فرمادی ۔ابھی اس میعاد کو دو دن باقی تھے کہ میں آ گیا اور کھجور وں مطالبہ کر دیا میں نے حضور ۖ کی قمیص اورچادرکو زور سے پکڑ لیا اور بڑا غضب ناک چہرہ بناکر آپ ۖ کی طرف دیکھنا شروع کیا پھر میںنے حضور ۖ کا نام لے کر کہا ''کیا تم میرا حق ادا نہیں کرو گے اے عبدلمطلب کی اولاد ! بخدا تم بہت ٹال مٹول کرنے والے ہو مجھے تمہاری اس عادت کاپہلے سے تجربہ ہے ''۔ ا س وقت حضرت فاروق اعظم بارگاہِ اقدس میں حاضر تھے۔ انہوں نے جب ابن سعنہ کی یہ گستاخانہ گفتگو سنی تو اس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ای عدو اللّٰہ اتقول لرسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مااسمع اے اللہ کے دشمن !تم یہ بکواس اللہ تعالی کے رسول ۖ کے بارے میں میری موجودگی میں کر رہے ہو ۔ تمھیں شرم نہیں آتی ۔''