ماہنامہ انوار مدینہ لاہورستمبر 2002 |
اكستان |
|
نہیں کیا تو روزہ نہ توڑے بلکہ روزے کی نیت کرلے اور صبح کو نہا لے اور جو اس سے بھی کم رات ہو یعنی غسل بھی نہ کر سکے تو صبح کا روزہ جائز نہیں لیکن دن کوکچھ کھانا پینا بھی درست نہیں بلکہ سارا دن روزہ داروں کی طرح رہے پھر اس کی قضا رکھے۔ مسئلہ : اگر ایک دن یا کئی دن خون آیا پھر پندرہ دن سے کم پاک رہی ہے اس کا کچھ اعتبار نہیں بلکہ یوںسمجھیں گے کہ گویا اول سے آخر تک برابر خون جاری رہا تب جتنے دن حیض کے آنے کی عادت ہو اتنے دن تو حیض کے ہیں باقی سب استحاضہ ہے۔ مثال اس کی یہ ہے کہ کسی کو ہر مہینے کی پہلی اور دوسری اور تیسری تاریخ کو حیض آنے کا معمول ہے پھر کسی مہینے میں ایسا ہواکہ پہلی تاریخ کو خون آیا پھر چودہ دن پاک رہی پھر ایک دن خون آیا تو ایسا سمجھیں گے کہ گویا سولہ دن برابر صفحہ نمبر 30 کی عبارت خون آتا رہا ۔سو اس میں سے تین دن اول کے توحیض کے ہیں اور تیرہ دن استحاضہ ہے۔ اور اگر چوتھی پانچویں چھٹی تاریخ حیض کی عادت تھی تو یہی تاریخیں حیض کی ہیںاور پہلے تین دن اور بعد کے دس دن استحاضہ کے ہیں اور اگر اس کی کچھ عادت نہ ہو بلکہ پہلے پہل خون آیا ہو تو د س دن حیض ہے اور چھ دن استحاضہ ہے۔ تنبیہہ : مگر یہ بات کہ اتنا حیض ہے اور اتنا استحا ضہ ہے سولہویںدن سے پہلے معلوم نہ ہو گی تو ایسی حالت میں جب پہلی بار خون دیکھا تو نماز چھوڑدے اس لیے کہ ظاہر یہ ہے کہ وہ حیض کا خون ہو۔ پھر جب ایک دن کے بعد بند ہو ا تو احتمال ہے کہ ا ستحاضہ کا خون تھا اور احتمال ہے کہ حیض ہو۔اس لیے قاعدہ کی رُو سے اس ایک دن کی نماز قضا پڑھے ۔پھر چودہ روز کے بعد جو خون آیا تو معلوم ہواکہ وہ پہلا خون حیض کا تھا ا س لیے اس وقت تک کی نمازیں بیکار گئیں جن میں تین دن کی معاف ہو گئیں اور ان تین دن سے زائد کی قضا کرے ۔پھر دیکھناچاہیے کہ ان تین دن کے بعد اس نے غسل کیا تھا یا نہیں ۔ اگر غسل کرکے نمازیں پڑھی تھیں تب تو ان تیرہ دنوں کی نمازیں سب درست ہو گئیں اور اگر غسل نہیں کیا تھا تو باقی تیرہ دنوں کی نمازیں قضا پڑھے اور اب جو خون دیکھا ہے تو اس میں نماز نہ چھوڑے غسل کرکے نماز پڑھے اگر پہلے غسل نہ کیا تھا اور اب وہ مستحاضہ شمارہو گی۔ نفاس کا بیان : بچہ پیدا ہونے کے بعد آگے کی راہ سے جو خون آتا ہے ا س کو نفاس کہتے ہیں ۔زیادہ سے زیادہ نفاس کے چالیس دن ہیں اور کم کی کوئی حد نہیں اگر کسی کو ایک آدھ گھڑی خون آکر بند ہو جائے تو وہ بھی نفاس ہے۔ مسئلہ : آدھے سے زیادہ بچہ نکل آیا لیکن ابھی پورا نہیں نکلا اس وقت جو خون آئے وہ بھی نفاس ہے۔ مسئلہ : کسی عورت کا حمل گر گیا تو اگر بچہ کا ایک آدھ عضو بن گیا ہو تو گرنے کے بعد جو خون آئے گا وہ بھی نفاس ہے اور اگر بالکل نہیں بنا بس گوشت ہی گوشت ہے تو یہ نفاس نہیں بلکہ اگر وہ خون حیض بن سکے یعنی مدت کے اعتبار سے جبکہ خون تین دن سے کم نہ ہو اور