ماہنامہ انوار مدینہ لاہورستمبر 2002 |
اكستان |
آپ ۖ کو وہی جواب دیا جو ہم کو دیا تھا اور آپ ۖ کو یہ بھی بتایا کہ میں ایک بیوہ عورت ہوں اور میرے بچے یتیم ہیں آپ ۖ نے حکم دیا کہ اس کی اونٹنی بٹھادی جائے تو اس کو بٹھا دیا گیا ۔آپ ۖ نے اس کی چھاگلوں کے اوپر کے دہانوں میں دہن مبارک سے کلّی کرکے پانی ڈال دیااور پھر اونٹنی کو کھڑا کر دیا (تاکہ نیچے کےدہانے سے پانی لیا جاسکے) اس وقت ہم چالیس آدمی تھے اور سب پیاسے تھے ۔سب نے پیٹ بھر کر پانی پیا اور اپنے اپنے اونٹوںپر رکھے ہوئے چھا گل اور دوسرے مشکیزے اور جتنے برتن تھے سب پانی سے بھر لیے اورہم نے ایک د و سرے پرپانی بھی ڈالا البتہ ہم نے اونٹوں کو پانی نہیں پلایا لیکن چھاگلیں تھیں کہ پانی کے جوش کے مارے پھٹی جارہی تھیں ۔اس کے بعد آپ ۖ نے ہم لوگوں سے کہا اب جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ لے کر آئو تو ہم نے اس عورت کے لیے کچھ روٹی کے ٹکڑے اور کھجوریں جمع کر دیں ۔آپ ۖ نے ان کو ایک تھیلی میں ڈال کر اس سے فرمایا جا یہ جا کر اپنے بچوں کو کھلا دے اور یہ یاد رکھنا کہ ہم نے تیرے پانی میں کچھ کمی نہیں کی ہے ۔ جب وہ اپنے گھر آئی تو اس نے کہا میں نے بہت بڑا جادوگر دیکھا ہے ورنہ وہ واقعی نبی ہیںجیسا کہ ان کا دعوٰی ہے، انہوں نے یہ یہ کرشمے دکھائے۔اس عورت کی بدولت اللہ تعالی نے اس کے پورے قبیلے کو ہدایت نصیب فرمائی چنانچہ وہ خود بھی مسلمان ہوئی اور باقی لوگ بھی مسلمان ہوئے۔ اُمّت کے ساتھ انبیا ء کی ہمدردی و خیر خواہی : عن ابی موسٰی قال قال رسول اللّٰہ ۖ انما مثلی ومثل ما بعثنی اللّٰہ بہ کمثل رجل اٰتی قوما فقال یا قوم انی رأیت الجیش بعینی وانی انا النذیرالعریان فالنجاء النجاء فاطاعہ طائفة من قومہ فأدلجوا فانطلقوا علی مھلھم فنجوا وکذبت طائفة منھم فأصبحوا مکانھم فصبحھم الجیش فاھلکھم واجتاحھم