ماہنامہ انوار مدینہ لاہورستمبر 2002 |
اكستان |
|
''موتہ'' کا واقعہ خود ان کا ہے انھوںنے وہاں آدمی (لڑنے کے لیے ) بھیجے ہیں تو دفاع کے لیے اسلام کی فوج گئی ہے ۔حضرت جعفر ،حضرت عبداللہ ابن رواحہ حضرت خالد بن ولید اور زید ابن حارثہ رضی اللہ عنہم یہ حضرات جو تھے سردار بنتے رہے اور شہید بھی ہوتے رہے اور حضرت خالد رضی اللہ عنہ آخر میں زندہ رہے اور کامیاب ہوئے ۔یہ لڑائی اُنھوںنے چھیڑی تھی جو آج تک جاری ہے اور آج بھی بند نہیں ہوئی ہے یہ جو (مغرب والے) لطف اندوز ہورہے ہیں یہاں عراق کی اور ایران کی لڑائی سے اور اپنی کمائی کر رہے ہیں اسلحہ بیچ رہے ہیں وغیرہ وغیرہ ہر طرح مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کی کوششوں میں لگے ہی رہتے ہیں یہ بھی لڑائی ہی کا حصہ ہے اور اس دوران ایسے بھی ہوا ہے کہ یہ کفار کا میاب بھی ہوئے ہیں کامیاب ہو کر اُنھوں نے مثلاً فلسطین پر بیت المقدس پر قبضہ بھی کر لیا مگر پھر مسلمان سنبھل گئے صلاح الدین صفحہ نمبر 11 کی عبارت ایوبی نے پچاس سال بعد انھیں وہاں سے نکالا انھیں شکست دے دی تو مسلمان واحدطاقت تھے چاہے جس شکل میں رہے ہیں۔ خلفائے راشدین کی شکل میں رہے ہوں، بنو امیہ کی شکل میں رہے ہوں ،بنو عباس کی شکل میں رہے ہوں، سلطنت عثمانیہ ترکیہ کی شکل میں رہے ہوں دنیا کی واحد طاقت مسلمان ہی رہے ہیں ۔ سازشیں اورنسل کشی : حتّٰی کہ ان کفار نے پوری سازش کرکے سپین سے بالکل ختم کیا۔ سب سے پہلا کام تو یہ کیا نسل کشی کی ان کے ہاں نسل کشی ہوتی ہے ،اسلام نے نسل کشی کی بالکل اجازت نہیں دی ہے اور بڑی حد بندیاں ہیں جو بڑی مفید ہیں کہ بوڑھے آدمیوں کو نہیں مارا جا سکتا ،بچوں کو نہیں مارا جا سکتا ،عو ر توں کو نہیں مارا جا سکتا ،راہبوں کو جو تارک ِدنیا ہیں جو بت خانوں میں یا کہیں بھی بیٹھے ہیں عبادت کر رہے ہیں ان کو نہیں چھیڑا جا سکتا۔ اندرا گاندھی کی غلطی : اس لحاظ سے تو ہم کہتے ہیں کہ اندرانے یہ غلط کام کیا کہ (امرتسر میں سکھوں کے عبادت خانہ کے )اندر فوجیںبھیج دیں محاصرہ کر لیتیں پانی کاٹ دیں راشن بندکر دیں بوڑھوں کو جانے دیں تلاشی لے لیںاور پرمٹ دے کر جانے دیں ۔عورتوں کو جانے دیں کسی کی نہ تو ہین ہوتی نہ کسی کی عبادت رکتی اور یقینا انھیں آخر کار ہتھیار ڈالنے پڑتے ،دو سال سے جھگڑا چل رہا تھا وہاں دو تین مہینے او ر چلتا اور معاملہ ٹھنڈا ہو جاتا تو اسلامی قانون کے لحاظ سے تو اس نے غلطی کی یہ نہیں ہونا چاہئے تھا ہرگز بھی ،کہنا پڑے گا کہ الکفرملة واحدة سارے کافر ایک ہی مذاج کے ہیں سب کافروں کا طریقہ ایک جیساہے وہ نسل کشی کرتے ہیں کہ بالکل ختم کردو چنانچہ جہاں ان کو موقعہ ملتا ہے جہاں بس چلتا ہے ایسا ہی کرتے ہیں۔اتنا عرصہ گزر گیا تقسیم کو لیکن آج تک جہاں ہندئووں کو موقع ملتا ہے وہ مسلمانوں کی نسل کشی کرتے ہیں مارتے ہیں، مارنے میں