ماہنامہ انوار مدینہ لاہورستمبر 2002 |
اكستان |
|
نبی کریم ۖ حضرت عمر کی اس گفتگو کر بڑے سکون و تحمل کے ساتھ سنتے رہے اور مسکراتے صفحہ نمبر 45 کی عبارت رہے پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کوفرمایا انا وھو کنا احوج الی غیر ھذا منک یا عمر تأمرنی بحسن الا داء و تأمرہ بحسن اتباعہ''اے عمر ! جو بات تم نے اسے کہی ہے ہمیں تو اس سے بہتر بات کی توقع تھی ۔تمھیںچاہیے تھا کہ مجھے کہتے کہ میں حسن و خوبی سے اس کی کھجوریں اس کے حوالے کردوں اور اسے کہتے کہ وہ اپنے حق کا مطالبہ شائستگی سے کرے''عمر جائو اور اس کا حق (کھجوریں ) اس کے حوالے کر دو اور جتنا اس کاحق ہے اس سے بیس صاع زائد کھجوریں اس کو دو تاکہ تم نے اسے جو خوفزدہ کیا ہے اس کا بدلہ ہو جائے او ر اس کی دلجوئی ہوجائے۔زید بن سعنہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر مجھے اپنے ہمراہ لے گئے او ر اپنے آقا کے فرمان کی تعمیل کرتے ہوئے میری کھجوریں بھی میرے حوالے کر دیں اور بیس صاع اس سے زیادہ بھی مجھے دے دیے ۔اس وقت میںنے حضرت عمر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔ اے عمر حضو ر ۖ کی بنوت کی جتنی علامات ہماری کتب میں مذکور تھیں ایک ایک کرکے ان سب کا مشاہدہ میں نے آپ ۖکی ذات میں کر لیا مگر دو علامتیںایسی تھیں جن میں ابھی تک حضور ۖ کو آزمانا تھا۔اب میں نے ان دونوں کو بھی آزما لیاہے۔فاشھدک انی رضیت باللّٰہ ربا و بالا سلام دینا و بمحمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم نبیاً ''آج میں اے عمر آپ ۖ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں اس بات پرراضی ہو گیا ہوں کہ اللہ تعالی میرا رب ہے اسلام میرا دین ہے اور سرور انبیا ء محمد ۖ میرے نبی ہیں۔'' اس موقع پر مولانا ظفر علی خاں نے کیا خوب کہا ہے۔ رحمت کی گھٹا ئیں پھیل گئیں افلاک کے گنبد گنبد پر وحدت کی تجلی کوند گئی آفاق کے سینازاروں میں گرارض و سما کی محفل میں لو لاک لما کا شور نہ ہو یہ رنگ نہ ہو گلزاروں میں یہ نور نہ ہو سیاروں میں