ماہنامہ انوار مدینہ لاہورستمبر 2002 |
اكستان |
|
نتیجے میں اس سے ایسے اعمال سرزد ہو جاتے ہیں جن کا جسمانی ، مالی نقصان ساری زندگی بلکہ اس کے بعد بھی بھگتنا پڑتاہے۔ عدم رواداری کے مضررساں پہلو ہیں جنہیں میں مختصر اشارات کی شکل میںواضح کیے دیتی ہوں ۔ (١) پہلا یہ کہ عدم روا داری کے نتیجہ میں انسان دوسرے کو جسمانی ،جانی یا مالی نقصان پہنچاتا ہے تاکہ اپنے غصہ کی تسکین کر سکے ۔اسلام کسی بھی شخص کو بدلہ لینے سے نہیں روکتا لیکن خود بدلہ لینے کی بھی اجازت نہیں دیتا بلکہ اس سلسلہ میں قاضی اور جج کی ذمہ داری ہے وہ متاثرہ شخص کو بدلہ مالی، جسمانی دلوائے یہ اس لیے ہے کہ متاثرہ شخص جب خود بدلہ لے گا تو غصہ کی وجہ سے وہ حد ِاعتدال سے باہر نکل جائے گا اور انصاف کا مقام مجروح ہوگا۔ صفحہ نمبر 43 کی عبارت (٢) دوسرا یہ کہ عدم برداشت کے نتیجہ میں انسان اگر مذکورہ شخص سے زیادتی کا بدلہ نہیں لے سکتاہے تو وہ یہ غصہ کسی پر تشدد کرکے ذائل کرتا ہے اور اس تشدد کا شکار ہونے والے چار طبقے ہوتے ہیں : (الف) ماتحت ملازمین : ان کو برا بھلا کہتا ہے مارتا پیٹتاہے۔ (ب) بچے : استاذ ہے تو بچوں پرتشدد کرتاہے ڈانٹتا ہے اگر اپنے بچے ہیں تو بھی ان کے ساتھ مختلف نوعیتوںکی زیادتی کا ارتکاب کرتا ہے۔ (ج) خواتین : کوئی نہ ملے تو بیویوں پر یہ غصہ کبھی تشدد کی صورت میں، کبھی گالیوں کی صور ت میں اور کبھی باورچی خانے میں جلا کر نکالا جاتا ہے ۔ (د) بوڑھے : کبھی عدم رواداری کا شکار اپنے بزرگ ہی بنتے ہیں ۔ (٣) تیسرے یہ کہ یہ عدم رواداری کبھی مذہبی اختلافات کی صورت میںنمایاں ہوتا ہے ۔ ردعمل میں انسان مشتعل ہو کر مخالفت کو آخری درجہ میں پہنچا دیتا ہے اسے فاسق سے کافر ،جاہل سے واجب القتل تک قرار دے دیتاہے۔ (٤) چوتھے یہ کہ یہ عدم رواداری کبھی عصرِ حاضر کی سیاست سے وجود میںآتی ہے او ر مخالف کی کسی بات یا وابستگی سے برا فروختہ ہو کر اس کے جسمانی یا مالی نقصان کا ذریعہ بنتا ہے ۔آج کے مروجہ نعرے اسی عدم رواداری کا شاہکار ہیں ۔ (الف)… …کاجو یار ہے وہ قوم کا غدار ہے ۔ (ب) قائد کا جو غدار ہے وہ موت کا حق دارہے۔ (ج) ماردو گولی لے لو جان………… (د) … … ہم شرمندہ ہیں تیرے قاتل زندہ ہیں ۔ (٥) پانچویں یہ کہ یہ عدم رواداری کبھی عزت و آبرو کے پامال ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے او ر انسان مخالف کی زیادتی کا جواب خوداس مخالف کو دینے یا دلوانے کے بجائے اس کی ماں ،بہن ،بیٹی کو دیتا ہے۔