ماہنامہ انوار مدینہ لاہورستمبر 2002 |
اكستان |
|
سمندر ہے وہاں تک وہ پورا کنارہ ۔مصر سے نیچے جنوب میں یہ سوڈان حبشہ جو علاقے اُس وقت آباد تھے ان علاقوں میں زیادہ سے زیادہ آبادی بنتی ہے۔ شمال میں ترکی اور ترکی سے آگے یورپ میںداخل ہو گئے یہ بلغاریہ ،یوگوسلاویہ اور رومانیہ یہ جو ان کی حکومتیں ہیں یہ سب گویا زیر نگیں آ گئے تو دنیا کی واحد طاقت (صدیوں ) مسلمان رہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے سے انہی کے زمانے میں ایران ختم ہو گیا انہی کے زمانے میںسلطنت روما ختم ہو گئی ایشیا سے یورپ میں واپس چلی گئی روم تو اٹلی میں ہے اٹلی کا دارالخلافہ روم ہے وہ وہاںسے چلے تھے تو رومی کہلاتے تھے و ہیں واپس انھیں بھاگنا پڑ گیا، یہ سارے علاقے خالی ہو گئے ۔یہ اردن ہے شام ہے فلسطین ہے جو حصہ صفحہ نمبر 8 کی عبارت اسرائیل بنا ہے فتح ہو گیا صحرائے سینا ہے اور اس کے علاوہ لبنان ہے یہ سارا علاقہ اُوپر ترکی ہے یہ سارافتح ہو گیا قبرص فتح ہو گیا جوایک جزیرہ ہے مالٹا فتح ہو گیاجو ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے اور جنوب میں یمن تک پورا جزیرہ عرب فتح ہوگیا ۔کچھ صحابہ کرام کے دور میں تو دنیا میں اُسی وقت دونوں سلطنتیں (ایران اور روم ) ختم ہو گئیں تھیں اور مسلمان فقط ایک طاقت رہ گئے تھے آپس کے جھگڑے بھی ہوئے خونریز یاں خانہ جنگیاں یہ بھی ہوئیں انقلابات بھی ا ئے ،بنو اُمیہ جاتے رہے پھر بنواُمیہ آگئے پھر بنو اُمیہ چلے گئے پھر بنو عباس کا دور چلتا رہا ۔ مسلمانوں کے دارالخلافے : حضرت علی رضی اللہ عنہ نے دارالخلافہ بنایا تھا کوفہ عارضی طور پر،جنگی مصلحت تھی جنگی نقطہ نظر سے وہ جگہ موزوں تھی تو اسے بنایا ان کا انتخاب درست تھا اور حضرت معاویہ نے بھی بعد میں دارالخلافہ دمشق کو بنایا مدینہ کو تو نہیں بنایا ۔ان کے بعد بنو عباس آئے انھوں نے بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ جیسی جگہ چنی اُنھوں نے عراق کا شہر کوفہ چنا تھا انھوںنے بغداد چنا ،بغداد کانام بعد میں رکھا گیا بغداد اُ س زمانے میں مدائن کہلاتا تھا بصرہ سے شام جاتے ہوئے راستہ میں ایک حصہ آتا ہے وہ مدائن کہلاتا ہے ۔مدائن ہی کا ایک حصہ ہے جہاں شہر بن گیا بڑا یہ بغداد کہلاتا ہے، بغداد سے پہلے یہ مدائن کہلاتا تھا۔ اسلامی قوانین بدلنے کی کبھی ضرورت نہیں پڑی البتہ حکومتیں بدلتی رہی ہیں : توساری دنیاپر یہ حکومت چلتی رہی یہ ہی قوانین چلتے رہے اسلامی قوانین میں تبدیلی نہیں آئی یہ ٹھیک ہے کہ حکومتیں بدلتی رہی ہیںمگر قانون یہی اسلامی رہا ہے ۔پھر ایک اور انقلاب آیا اس میں سلطنت عباسیہ ختم ہو گئی اور ترکی حکومت شروع ہو گئی ،ترکوں کی سلطنت عثمانیہ عثمان علی خان یہ غالب آ گئے انھوںنے سلطنت عثمانیہ ترکیہ قائم کر لی ۔یہ بھی خلیفہ ہی کہلاتا تھایہ چلتی رہی۔