ماہنامہ انوار مدینہ لاہورستمبر 2002 |
اكستان |
|
آیا تو تم نے کہا کہ میں دنیا کو ترجیح دیتاہوں تم نے دنیا دے دی۔ تم نے آخرت کا خیال اتنا نہیں کیا پھر انھوں نے ان سے کوئی سوال نہیں کیا تو وہ خلافت جو تھی وہ علی منھاج النبوة تھی اس طرز پرتھی۔ حضرت علی کا اُصول : حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دور میں یہی تھا کہ وہ فرماتے تھے کہ بس دوقصعیں لے سکتا ہے ''قصعة'' کہتے ہیں کونڈے کو اور اس زمانے میں رواج اکٹھا کھانے کا تھا پلیٹوں کے بجائے۔ تو دو قصعیں لے سکتا ہے ایک اپنے لیے اورایک مہمانوں کے لیے بس دو طرح کا نفع وہ اُٹھا سکتا ہے۔ یہ بات جو تھی اس کاذکر خاص طورپر اس لیے ہو گیا کہ ان حضرات کو بہت بڑی فضیلت حاصل ہے اس کردار کی وجہ سے جو ان کو خدا کی طرف سے تو فیق کے طورپر عطا ہوا تھاجو اور انسان نقل بھی کرنی چاہے تو نہیں کر سکتا ۔اس واسطے اس کو'' خلافت راشدہ علی منھاج النبوة''کہتے ہیں جو واقعی تیس سال تھی اس کے بعد جو خلفاء آئے ان میں یہ اوصاف اس درجہ کے نہیں تھے تو یہ جناب رسول اللہ ۖ کی اس مبارک دعاء کا اثر تھا جو آپ نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو دی کہ ان کی اولاد میں خلافت داخل کرد ے تو خلافت داخل رہی ۔اللہ تعالی ہم سب کو اسلام پر استقامت دے ۔آمین۔