ماہنامہ انوار مدینہ لاہورستمبر 2002 |
اكستان |
مسئلہ : نفاس میں بھی نماز بالکل معاف ہے اورر وزہ معاف نہیںبلکہ قضا رکھنا چاہیے۔ مسئلہ : اگر بچہ پیدا ہونے کے بعد کسی کو بالکل خون نہ آئے تب بھی جننے کے بعد نہانا واجب ہے ۔ایسا امام ابوحنیفہ رحمةاللہ علیہ کے نزدیک احتیاط کے طورپرہے کیونکہ ولادت کے ساتھ کچھ نہ کچھ خون ہوتا ہی ہے۔ حیض ونفاس کے مشترک احکام : مسئلہ : حیض و نفاس کے زمانہ میں نماز پڑھنا اور روزہ رکھنا درست نہیں ۔اتنا فرق ہے کہ نماز تو بالکل معاف صفحہ نمبر 32 کی عبارت ہو جاتی ہے پاک ہونے کے بعد بھی اس کی قضا واجب نہیںہوتی لیکن روزہ معاف نہیں ہوتا پاک ہونے کے بعد قضا رکھنی پڑے گی ۔ مسئلہ : فرض نماز پڑھنے میں حیض و نفاس شروع ہو گیا تو وہ نماز بھی معاف ہو گئی ۔پاک ہونے کے بعد اس کی قضا نہ پڑھے ۔اگر نفل یا سنت نماز میں حیض یا نفاس شروع ہوا تو اس کی قضا پڑھنا ہوگی ۔ مسئلہ : اگر نماز کے اخیر وقت میں حیض یا نفاس شروع ہوا اور ابھی نماز نہیں پڑھی تب بھی معاف ہو گئی۔ مسئلہ : اگر کچھ روزہ گزرنے کے بعد حیض یا نفاس شروع ہوا تو وہ روزہ ٹوٹ گیا ۔جب پاک ہو اس کی قضا رکھے ۔اگر نفلی روزہ ہوتو اس کی قضا بھی کرنی ہوگی۔ مسئلہ : حیض ونفاس کے زمانہ میں نہ تو جماع ہو اور نہ ہی عورت کے ناف سے لے کر گھٹنے تک کا جسم شوہر کے کسی عضو سے مس ہو اور نہ ہی شوہر اتنے جسم پر نظر ڈالے ۔اس کے سوا اور سب باتیں درست ہیں یعنی ساتھ کھانا پینا لیٹنا باقی جسم کو چھونا اور اس کا بوسہ لینا وغیرہ درست ہے۔ مسئلہ : کسی کی عادت پانچ دن کی یا نو دن کی تھی سو جتنے دن کی عادت تھی اتنے ہی دن خون آیا پھر بند ہو گیا تو جب تک نہا نہ لے تب تک صحبت کرنا درست نہیں ۔اگر غسل نہ کرے تو جب ایک نماز کا وقت گزر جائے یعنی ایک نماز کی قضا اس کے ذمہ واجب ہو جائے تب صحبت درست ہے اس سے پہلے درست نہیں ۔ یہی حکم نفاس کا ہے جب عادت پرنفاس کا خون ختم ہو جائے تو عورت کے نہانے یا ایک نماز کا وقت گزر جانے کے بعد صحبت درست ہے پہلے درست نہیں۔ مسئلہ : اگر عادت پانچ دن کی تھی ا ور خون چار ہی دن آکے بند ہو گیا تو نہا کے نماز پڑھنا واجب ہے لیکن جب تک پانچ دن پورے نہ ہوجائیں تب تک صحبت کرنادرست نہیں کہ شاید پھر خون آ جائے۔