ماہنامہ انوار مدینہ لاہورستمبر 2002 |
اكستان |
|
کیا جائے تو جتنا غور کرے گاا تنے ہی نکات ملتے چلے جائیں گے تو یہ ایک طرح کا علمی معجزہ ہے کسی بھی دور میں چلے جائیں اس سے فائدہ اٹھانا ممکن ہے اس کا فائدہ ختم نہیں ہوتا ۔ عیسائیوں کی عداوت : میں بتا رہا تھا کہ رسول اللہ ۖ نے والانامے تحریر فرمائے اس کے بعد روم کی سلطنت نے جن کی شام میں حکومت تھی یہ سوچا کہ ان کو دبا دینا چاہئے بڑھنے ہی نہ دو تو انھوں نے حملہ کیا ۔حملہ کیا تو مقابلہ ہوا اس جگہ کا نام ہے'' موتہ'' جہاں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بڑے بھائی رسول اللہ ۖ کے چچا زاد بھائی حضرت جعفر رضی اللہ عنہ شہید ہوئے اور صفحہ نمبر 10 کی عبارت حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ وہاں کامیاب ہو گئے، دوبارہ پھر معلوم ہوا کہ (عیسائی ) جمع ہو رہے ہیں اورحملہ کرنا چاہتے ہیں اوربڑی طاقت سے حملہ کریں گے اور ہر قل جوتھابادشاہ تھا وہ آ رہاہے تو اس کے لیے رسول اللہ ۖ خود تیس ہزار صحابہ کرام کے ساتھ تشریف لے گئے ،یہ وفات سے تقریبًا سوا سال پہلے کی بات ہے اس مقام کانام ہے''تبوک ''لیکن وہاںکوئی نہیں آیا تو وہاں کچھ روز قیام فرمایا اور پھر واپس تشریف لے آئے ۔ایسے حالات میں ضرورت پڑتی رہتی ہے اس بات کی کہ دشمن جان جائے کہ ہمارے پاس تمہاراجواب ہے خصوصًا ایسی صورت میں کہ جب وہ زیادتی بھی کر چکے ہوں اور لڑائی چھیڑ چکے ہوں اورجب جنگ چھڑ چکی ہو تو پھرہر ایک کو اپنا انتظام کرنے کا اور اپنا پروگرام سوچنے کا خود اختیار ہوتا ہے تو جنگ تو چھڑ چکی تھی'' موتہ''میں دوبارہ پھر ہونے والی تھی نہیں ہوئی تو رسول اللہ ۖ نے پھر حضرت اسامہ ابن زید کی سرکردگی میں ایک لشکر تیار کیا جس میں حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ بھی تھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی تھے مگرطبیعت نا ساز ہو گئی اور آپ دنیا سے رخصت ہو گئے تو پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے وہی لشکر تیار کیا اور بھیج دیا بس اس لشکر کا جہاں مقابلہ ہوا فتح یاب ہوتا چلا گیا ۔ادھر ایران کے بادشاہ کسرٰی نے بھی بد تمیزی کی تھی جناب رسول اللہ ۖ کے والا نامے کو چاک کیا تھا جس آدمی کے ہاتھ وہ بھیجا گیا تھا اس کی بھی توہین کی تھی تو یہ سمجھئے گاکہ ایک طرح سے حکومت کی توہین ہو گئی تو حکومت کی توہین پر آج کل تو کوئی ذرا سی خلاف ورزی ہو جائے تو پھر سفیر کو بلا کو اس کے سامنے احتجاج کرتے ہیں لیکن یہ طریقہ چھوٹی موٹی بات پر ہے اگر بڑی بات ہو جائے تو پھر یہ نہیں ہوگا اور ہر زمانے میں دستو ر الگ ہے ۔کسرٰی نے والانامہ چاک کرکے ایک طرح سے لڑائی کا کام کر دیا پھر تو اس کے پاس بھیجا گیا اور پھر ان سے یہی کہا کہ تم لو گ اسلام قبول کر لو وہاں حضرت مغیرہ ابن شعبہ اور دوسرے اور حضرات تھے حضرت خالد ابن ولید رضی اللہ عنہ تھے ان لوگوں نے عراق کا وہ حصہ جو ایران کے تحت تھا اور کسرٰی کی دولت اور سلطنت کہلاتی تھی اس پر وہ وہاں گئے بات کی دعوت دی وہ نہیں مانے تو لڑائی ہوئی، تو یہ لڑائی اس طرح چھڑی تھی میں آپ کو یہ بتانا چاہتا تھا کہ اُس وقت سے عیسائیوں سے جو لڑائی چھڑی تھی جو خود انھوں نے چھیڑی تھی