ماہنامہ انوار مدینہ لاہورستمبر 2002 |
اكستان |
|
والے قوانین تو صرف خدائی قوانین ہو سکتے ہیں جو خدا نے بتائے ہیں تو کونسا ایسا قانون ہے جو تیرہ سو سال تک چلاہے اور کمیونزم میں اگر ایسی ہی غربت نوازی تھی تو (اس کے پڑوس میں ) افغانستان تو بڑا ہی غریب ملک ہے اُسے یہاں آ جانا چاہیے تھا اور اگر اس میں ایسی ہی غربت نوازی ہے تو پھربخارا میں کوئی مسلمان ہی نہ رہتا سارے ہی دین سے پھر گئے ہوتے یہ نہیں ہوا اور کمیونزم اس جگہ آیا ہے جہاں اسلام نہیں تھا جہاں جہاں اسلام تھا وہاں کمیونزم آیا ہی نہیں سوائے ایک پٹی کے یہ آذر بائیجان سے لے کر بخارا تاشقند وغیرہ اور چین میں جو حصہ ہے مسلمانوں کا وہ بالکل اسی طرح ہے مساجد وہاں کی آبادہیں بھری ہوئی ہیں یہ کاشغر وغیرہ جو ہیں یہ چین کاحصہ بنتے ہیں اور اس میں انھوںنے رکاوٹ نہیں کی علماء کو صفحہ نمبر 14 کی عبارت بھی آزاد چھوڑا ہے عبادتوں پر بھی کوئی پابندی نہیں لگائی تو یہ پھیلا وہاں ہے جہاں بدھ مذہب تھا یا عیسائی مذہب تھا یا یہودی مذہب تھا وہاں پھیلاہے یا بت پر ست تھے جیسے ہندو ہیںیہاں وہاں وہاں پھیلتا گیا باقی جہاں اسلام تھا وہاں یہ نہیں آسکا کیونکہ اسلام کے مقابلے میں وہ بنی نوع انسان کے لیے مفید نہیں ہے ۔ایک انسان کے لیے اسلام کے مقابلہ میں وہ مفید نہیں تھا ۔ہر انسان کے لیے انسانی حیثیت سے چاہے وہ مسلمان ہو چاہے غیر مسلم ہو جو اسلامی قوانین ہیں ان میں سب سے زیادہ اعتدال ہے اور سب سے زیادہ پائیداری اور افادیت ہے۔ کمیونسٹوں کا اعتراض اوراس کاجواب : یہ کہتے یہ ہیں کہ اسلام میں خلافت تیس سال چلی ہے اس کے بعد چلی ہی نہیں ہے یہ آج کل جو کمیونزم سے متاثر ہیں لوگ میرے پاس آ تے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ روس میں ساٹھ سال سے چل رہی ہے اور اسلام میں تو تیس ہی سال چلی تھی اور ختم ہو گئی یہ بات غلط ہے۔ وہ خلافتعلی منھاج النبوة تھی خلافت علی منھاج النبوة کا مطلب یہ ہے کہ وہ خلافت اس طرزپر چلتی رہی کہ جیسے رسول اللہ ۖ خود موجود ہیں اس طرز پر چلتی رہی وہ تیس سال چلی ہے وہ مافوق الفطرت تھی کہ خلیفہ کے اندر وہ اوصاف ہوں کامل طرح سے وہ اتنا سنت کا متبع ہو کہ جیسے رسول اللہ ۖ کے سامنے بیٹھا ہوا ہے آپ اسے بتا رہے ہیں اور وہ کر رہا ہے ۔اس طرز پر جو خلفاء رہے ان کو خلافت راشدہ کہا گیا ۔ خلافت راشدہ آج بھی ممکن ہے : اور خلافت راشدہ آج بھی ہو سکتی ہے اگرکوئی متبع سنت ایسا آ جائے وہ بھی خلافت راشدہ کہلائے گی جیسے بعد میں حضر ت عمر بن عبدالعزیز آ گئے تھے ٠٠ ١ ھ میں ۔ایک صدی پوری ہوئی تو وہ آئے وہ بنو اُ میہ میں سے تھے اُ ن کادور خلافت ڈھائی سال تھا اس خلافت کو خلافت راشدہ کہا گیا تو آج بھی خلافت راشدہ ہو سکتی ہے اگر کوئی آدمی اتنا متبع سنت آج جائے دین کا جاننے والاواقف ہو اس پر عامل ہو عمل کرتا ہو تو آج بھی خلافت ہو سکتی ہے ۔ہم تو بات کرتے ہیںحکومت اور اسلامی قانون کی جو یہاں نافذ ہے یا آج دنیا میں رائج ہے وہ تو شروع سے جو چلا ہے وہ آج تک چلا آیا ہے تیرہ سو سال تک چلتا رہا بلکہ چودہ سوسال تک چلتا رہا ١٩١٤ ء کے بعد اس کو زوال ہوا