ماہنامہ انوار مدینہ لاہورستمبر 2002 |
اكستان |
|
چھوڑے ہر گناہ کو معاف فرما دے اور دُ عا دی اللّٰھم احفظہ فی ولدہ خدا وند کریم تو ان کی حفاظت فرما ان کی اولاد میں یعنی ان کی بھی اور ان کی اولاد کی بھی حفاظت فرما اور ان کی اولاد بھی چلتی رہے۔ ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ملتے ہیں کہ واجعل الخلافة باقیة فی عقبہ اور ان کی اولاد میں خلافت باقی رکھ، دیر پا رہے یا ہمیشہ رہے دونوں صورتیں ہو سکتی ہیں بقاء کی ۔ اب واقعی ہوا بھی ایسے ہی کہ جناب رسول اللہ ۖ کے بعد چاروں خلفاء کرام گزرے ۔ بنو اُمیہ کا دور، اُتارچڑھائو : ان کے بعد بنو اُمیہ کا دور رہا مگر ان کا دور زیادہ عرصہ تو نہیں رہا درمیان میں انہیں زوال بھی آیا زوال ایسا کہ یزید کے انتقال کے بعد رُوئے زمین سے بنو اُمیہ کی حکومت ختم ہو گئی۔ فلسطین کے علاقہ میں بنو اُ میہ رہ گئے پھر مروان نے کوشش کی اور حکومت قائم کی مگر اُ ن کی حکومت شام تک رہی تھی کہ ان کا انتقال ہو گیا اُن کے بعد ان کا بیٹا عبدالملک ابن مروان آیا۔ ظالم سالار : اور اس کو ایک فوج کا جنرل مل گیا بڑا عمدہ، حجاج ابن یوسف بڑا ذی عقل آدمی تھا بہت بہادر تھا اُ س میں بہت سے اوصاف تھے مگر بہت بڑا ظالم حتّٰی کہ معروف ہو گیا یعنی حجاج ابن یوسف کے نام کے ساتھ ساتھ سفاک ہونا خونریز ہونا یہ ایسا عام ہو گیا کہ ہر آدمی جانتا ہے اس نے بڑی خونریزی کی لیکن ان کی حکومت کو اُس نے قائم کر دیا تو اب پھرسے دوبارہ شروع ہوئی اور یہ تقریبًا٦١ھ سے لے کر ٧٥ھ تک تقریبًا لڑائیاں وغیرہ رہی ہیں ۔عراق میں وہ ٧٤ھ ٧٥ھ میں آیا پھر وہاں خونریزی کی اس نے اور جم گیا اور اس میں بعد ازاں حجاج ابن یوسف مر گیا پھر حکومت چلتی رہی ان کی مگر زیادہ عرصہ نہیں ۔ان کی حکومت سمجھئے بیس سال یہ اور تقریبًاچالیس سال کوئی ساٹھ پینسٹھ سال صرف چلی ہے اس کے بعد ان کے خلاف انقلاب آ گیا۔ دعا کا ظہور، بنو عباس کی آمد : حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی یہ اولاد گویا جس کے بار ہ میں فرمایا تھا واجعل الخلا فة باقیة فی عقبہ ان کی اولاد میں خلافت باقی رکھ۔ اب حضرت عباس رضی اللہ عنہ خود تو خلیفہ نہیںہوئے ،ان کی اولاد میں خلافت شروع ہو گئی جب یہ آئے ہیں تو انھوں نے بھی خوب خونریزی کی ہے اور بنو امیہ کو دبایا ہے اور پھر جو چلی ہے ان کی خلافت تو بڑے طویل عرصہ چلی ہے صدیوں اور حکومت اسلامی میں یہ تبدیلیاں تو آتی