ماہنامہ انوار مدینہ لاہورستمبر 2002 |
اكستان |
|
کرکے آگ میں گھسے جا رہے ہیں ۔اسی طرح میں بھی ہوںکہ تمہاری کمر پکڑپکڑ (یعنی تمہاری منت سماجت کرکے ) تمہیں دوزخ سے بچا رہا ہوں اور تم ہو کہ اس میں گھسے جاتے ہو۔ صحیح مسلم کی روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ یہ میری اور تمہاری مثال ہے میں تمہاری کمر پکڑ ے ہوئے(کہہ رہا )ہوں دوزخ سے بچو دوزخ سے بچو تم مجھے عاجز کرکے اس میں گھسے جاتے ہو۔ رسول کا آنا ان کی قوم کے لیے فیصلہ کن ہوتا ہے : عن ابن عمر قال قال رسول اللّٰہ ۖ امرت ان اقاتل الناس حتی یشھدوا ان لا الا اللّٰہ و ان محمدا رسول اللّٰہ و یقیموا الصلاة ویؤتوا الزکٰوة فاذا فعلوا ذلک عصمو ا منی دماء ھم وأ موالھم الا بحق الاسلام وحسابھم علی اللّٰہ۔ (بخاری و مسلم ) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے فرمایا مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں (ان ) لوگوں سے (جن میں میں مبعوث ہواہوں )قتال اور جنگ کرتا رہوں یہاں تک وہ (یا تو جزیرہ نما عر ب سے نکل جائیں یا اسلام قبول کرلیں اور ) اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ تعالی کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور یہ کہ محمد ۖ اللہ کے رسول ہیں اور وہ نماز قائم کریں اور زکٰوة ادا کریں ۔جب وہ ایسا کرلیں گے تو وہ مجھ سے اپنی جانوں کو اور اپنے مالوں کو محفوظ کر لیں گے الایہ کہ اسلام کا کوئی حق ہو (مثلاً یہ کہ کسی کو جان بوجھ کر نا حق قتل کیا تواب قاتل کو حفاظت حاصل نہ ہو گی بلکہ اسلام ہی کے حکم کے مطابق ا س سے قصاص لیا جائے گا )او ر ان کا ( اس اعتبار سے)حساب (کہ اخلاص تھا یا نہیں ) اللہ پر ہے۔ (جاری ہے )