ماہنامہ انوار مدینہ لاہورستمبر 2002 |
اكستان |
|
اس سے پہلے کم ا زکم پندرہ دن پاکی کے گزر چکے ہوں تو حیض ہوگا اور اگر حیض نہ بن سکے مثلاً تین دن سے کم آئے یا پاکی کا ز مانہ ابھی پورے پندرہ دن نہیں ہوا تو وہ استحاضہ ہے ۔ مسئلہ : اگر ناف کی طرف سے بچہ پیدا ہوا اس طرح کہ حاملہ کے پیٹ میں زخم تھا وہ پھٹ گیا اور اس طرح سے بچہ نکل آیا یا بڑا آپریشن کرکے بچہ حاصل کیا گیا تو بچہ حاصل ہونے کے بعد آگے کی راہ سے جو بھی خون آجائے وہ نفاس ہوگا۔ مسئلہ : اگر خون چالیس دن سے بڑھ گیا تو اگر پہلے پہل یہی بچہ ہوا تو چالیس دن نفاس کے ہیں اورجتنا زیادہ صفحہ نمبر 31 کی عبارت آیا ہے وہ استحاضہ ہے۔ پس چالیس دن کے بعد نہا ڈالے اور نماز پڑھنا شروع کردے خون بند ہونے کا انتظار نہ کرے اور اگر یہ پہلا بچہ نہیں بلکہ اس سے پہلے جن چکی ہے اور اس کی عادت معلوم ہے کہ اتنے دن نفاس آتا ہے تو جتنے دن نفاس کی عادت ہو اتنے دن نفاس کے ہیں او ر جو اس سے زیادہ ہے وہ استحاضہ ہے ۔ مگر یہ بات چالیس روز کے بعد معلوم ہوگی ۔ مسئلہ : اگر چھ مہینے کے اندر اندرآگے پیچھے دد بچے ہوںتو نفاس کی مدت پہلے بچہ سے لی جائے گی اگر دوسرا بچہ دس بیس دن یادو ایک مہینے کے بعد ہوا تو دوسرے بچے سے نفاس کا حساب نہ کریں گے۔مثلاً کسی عورت کے دو بچے پیدا ہوئے اور دونوں کے درمیان چھ مہینے سے کم کا زمانہ ہے تو پہلا ہی بچہ پیدا ہونے کے بعد سے نفاس سمجھا جائے گا ۔لہٰذا اگر دوسرا بچہ پہلے بچے کی پیدائش کے بعد سے چالیس دن کے اندر پیدا ہوا ہو اورخون آیاہو تو پہلے بچہ کی پیدائش سے چالیس دن تک نفاس ہے پھر استحاضہ ہے اور اگر دوسرا بچہ چالیس دن کے بعد پیدا ہوا تو اس دوسرے کے بعد جو خون آیا ہے وہ کُل استحاضہ ہے نفاس نہیں ہے ۔ مگر دوسرے بچے کے پیدا ہونے کے بعد بھی نہانے کاحکم دیا جائے گا یعنی دوسرا بچہ پیدا ہونے کے بعد غسل کرے اور نماز پڑھے ۔ اگر دونوں کے درمیان چھ مہینے یا اس سے زیادہ وقفہ ہو تو یہ جڑواں نہ ہوں گے بلکہ یہ دو حمل اور دو نفاس ہوں گے ۔یاد رہے کہ حمل کی کم سے کم مدت چھ مہینے ہوتی ہے۔ مسئلہ : کسی کی عادت تیس دن نفاس آنے کی ہے لیکن تیس دن گزرگئے اور ابھی خون بند نہیں ہوا تو ابھی نہ نہائے پھر اگر پورے چالیس دن پر خون بند ہو گیا تو یہ سب نفاس ہے اور اگر چالیس دن سے زیادہ ہو جائیں توفقط تیس دن نفاس کے ہیں اور باقی سب استحاضہ ہے۔ نفاس کے چند احکام : مسئلہ : اگر چالیس دن سے پہلے خون نفاس بند ہو جائے تو فوراً غسل کرکے نماز پڑھنا شروع کردے اور اگر غسل نقصان کرے تو تیمم کرکے نماز شروع کردے ہرگز قضا نہ ہونے دے ۔