ماہنامہ انوار مدینہ لاہورستمبر 2002 |
اكستان |
|
باب : ٣ قسط : ١٨ فہم حدیث ٭ نبوت و رسالت (حضرت مولانا مفتی ڈاکٹر عبدالواحد صاحب) صفحہ نمبر 35 کی عبارت نبوت کے دلائل : معجزات : عن انس ان اھل مکة سألوارسول اللّٰہ ۖ ان یر یھم اٰیة فأراہم انشقاق القمر وفی روایة شقتین حتی رأوا حراء بینھما وفی روایة فقال النبی ۖ اشھدوا (بخاری) حضرت انس بن مالک سے روایت ہے اہل مکہ نے رسول ۖ سے اس بات کی فرمائش کی کہ آپ ان کو کو ئی معجزہ دکھائیں تو آپ نے ان کو چاند کے پھٹ کر دو ٹکڑے ہو جانے کا معجزہ دکھایا یہاں تک کہ انہوں نے کوہ حرا ء کوان دونوں ٹکڑوں کے درمیان دیکھ لیا اور آپ نے (ان سے) فرمایا دیکھو گو اہ رہنا ۔ فائدہ : چاند کا پھٹنا چونکہ خلاف معمول تھا اس لیے کسی حساب کتاب سے ان کو معلوم نہیں کیا جاسکتا ،رہا یہ اعتراض کہ اس کو حدیث سے ہٹ کر اور لوگوں نے نقل ہی نہیں کیا تو اس کا جواب یہ ہے۔ (١) بہت سی دنیا میں چاند اس وقت طلوع ہی نہیں ہوا ہوگا۔ (٢) عربوں میں سائنس کارواج ہی نہ تھا ۔ویسے بھی مشاہدہ کا اس وقت اہتمام کیا جاتا ہے جب کسی واقعہ کی حساب سے توقع ہو۔ (٣) سب سے بڑ ی بات یہ ہے کہ اس کے خلاف کوئی واقعاتی شہادت موجود نہیںیعنی کوئی یہ کہے کہ فلاں وقت میں چاند کو دیکھ رہا تھا مجھے تو وہ پھٹا ہوا نظر نہیں آیا ایسا نہیں ہوا ۔چاند کونہ دیکھنے کی تو مذکورہ بالا دو وجہوںکے علاوہ اوربھی وجوہات ہو سکتی ہیں۔