ماہنامہ انوار مدینہ لاہورستمبر 2002 |
اكستان |
|
اسی متواتر تحقیق کے مطابق حکم ربی پر عمل پیرا تھا ۔ لیکن فرقہ واریت کے حوالے سے ان کا طرز عمل یہ تھا کہ وہ فرقہ وا ریت پیدا کرنے اور پیدا کرکے اس کو پھیلانے والے نوزائیدہ فرقہ کو سمجھانے کی بجائے حق گو مجاہد ین کی جماعت کو سمجھاتے کہ اللہ جس قوم کو ہلاک کرنے یاسخت عذاب دینے کاارادہ فرماچکے ہیں اس کو تمہاری نصیحت کا کیا فائدہ ؟ لہٰذا تم بھی ہماری روش اختیار کولو کہ اپنا عمل صحیح رکھو اور ان کو کچھ نہ کہو، اپنا مذہب چھوڑ و مت دوسرے کو چھیڑو مت ، گویاوہ زبان ِحال سے کہہ رہے تھے تو اپنی نبیڑ تینوں ہورنال کی کُڑے تو اپنی گٹھڑی سنبھال تینوں چورنال کی جماعت حقہ مجاہدین نے جواب دیا کہ ہم چاہتے ہیں کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ ادا کرکے اللہ کے سامنے سرخروہو جائیں اور شائد ان کو سچ سمجھ آجائے تو وہ بھی ہلاکت و بربادی سے بچ جائیں ۔یہ تینوں گروہ اپنے اپنے طریقہ پر چلتے رہے اور جب اللہ تعالی کی طرف سے فیصلہ کن گھڑی کا وقت آگیا تو عذاب ِالہی کی گرفت سے صرف وہ بچے جو فرقہ واریت کی برائی سے بچا نے کی کوشش کرتے تھے اور فرقہ واریت کو مٹانے کی محنت کرتے تھے ۔باقی جدید تحقیق کا علم بردار نوزائیدہ فرقہ اور ان کے بارے میں خاموش رہ کر اہل حق کی جماعت پر تنقید کرکے امر بالمعروف اورنہی عن المنکر سے روکنے والا طبقہ دونوں عذاب الہی کا نشانہ بن گئے۔ اس سے پتہ چلاکہ جیسے صراط مستقیم سے انحراف کرکے اس کے مقابلہ میں فر قہ واریت ہلاکت کا سبب ہے اسی طرح فرقہ واریت کے بارے میں سکوت و مداہنت اختیار کرنا اور باطل فرقہ کی فرقہ واریت کو پھلتا پھولتا دیکھنے کے باوجود خاموش رہنا یا فرقہ واریت کے خلاف کام کرنے والوں پر طعن و تشنیع کرکے اور ان کے کام میں رکاوٹیں پیدا کرکے فرقہ واریت کے لیے میدان ہموار کرنا یہ بھی ہلاکت اور عذاب کاموجب ہے ۔خلاصہ یہ کہ علماء حق فرقہ واریت نہ پیدا کرتے ہیں نہ پھیلاتے اور بڑھاتے ہیں بلکہ وہ فرقہ واریت کو مٹانے کی کوشش کرتے ہیں اس لیے علماء حق کے بارے میں فرقہ واریت کا پروپیگنڈہ کرنا اور فرقہ واریت کے حوالہ سے ان کو بدنام کرنا عدل و انصاف کے خلاف ہے نیز فرقہ واریت کے کرداروں اور ذمہ داروں کو آزاد اکھنا اور اس کے برعکس اتحاد او ر دعوت ِاتحاد کے علم برداروں (علما ء حق ) کو ہتھکڑیاں پہنا کر پابند ِسلاسل کرکے ان کو جیل کی تنگ و تاریک کال کوٹھڑیوں میں بند کرنا اور ان پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑنا اس کی مثال تو ایسے ہے جیسے کوئی آدمی پتھروں کو باندھ دے اور کتوں کو چھوڑ دے ۔پہرے داروں کو بند کردے اورچوروں کو آزاد کردے۔ فرقہ واریت کا حل کتاب و سنت کی روشنی میں : ہم نے جو فرقہ واریت کا حل پیش کیا ہے یعنی کتاب و سنت کی جدید تحقیقات کا دروازہ بند کرکے اُمت میں جو پہلے سے متواتر