ماہنامہ انوار مدینہ لاہورستمبر 2002 |
اكستان |
|
عن عمران بن حصین قال کنت مع النبی ۖ فی مسیرلہ وجعلنی فی رکوب بین یدیہ یطلب الماء وقد عطشنا عطشا شدیداً فبینما نحن نسیر اذا نحن بامرأة صفحہ نمبر 38 کی عبارت سادلة رجلیھا بین مزادتین فقلنا لھاأین الماء فقالت ایھاہ ایھاہ لا ماء لکم فقلت کم بین أھلک وبین الماء قالت مسیرة یوم ولیلةٍ قلنا انطلقی الی رسول اللّٰہ ۖ قالت ومارسول اللّٰہ ۖ فلم نملکھا من أمرھا شیئاً حتی انطلقنا بھا فاستقبلنا بھا رسول اللّٰہ ۖ فسألھا فاخبرتہ مثل الذی أخبرتنا واخبرتہ انھا مؤتمة لھا صبیان أیتام فأمربراویتھا فأنیخت فمج فی الغرلاوین العلیا وین ثم بعث براویتھا فشربنا ونحن اربعون رجلا عطاشاحتی روینا وملأ نا کل راویة وملأ نا کل قربة معنا واداوة وغسلنا صاحبنا غیرأنا لم نسق بعیراوھی تکاد تتفرج من الماء یعنی المزادتین ثم قال ھاتواماعندکم فجمعنا لھا من کسروتمر صرلھا صرة وقال لھا اذھبی فأطعمی عیالک واعلمی أنا لم نرزأ من ماء ک شیئاً فلما أتت اھلھا قالت لقد رأیت أسحرا لبشرأوأنہ لنبی کما زعم کان من أمرہ ذیت وذیت فھدی اللّٰہ عزوجل ذلک الصرم بتلک المرأة فأسلمت وأسلموا ( بخاری و مسلم) حضرت عمر ان بن حصین بیان کرتے ہیں میں ایک سفر میں نبی ۖ کے ساتھ تھا۔ (رستے میں ) ہم کو سخت پیا س لگی تو آپ نے پانی کی تلاش کے لیے ایک قافلہ جو آگے جارہا تھا اس کی طرف جلدی سے ہم کو روانہ کیا (تاکہ اس سے ہم کو کچھ پانی حاصل ہو جائے ) ہم جارہے تھے کہ کیا دیکھتے ہیں کہ ایک عورت اپنی چھاگلوں کے درمیا ن اونٹنی پر پیر لٹکائے جارہی ہے ۔ہم نے اس سے پوچھا پانی کہاں ملے گا اس نے کہا پرے ہو پرے ہو تمہارے لیے پانی نہیں ہے ۔پھر میں نے اس سے پوچھا تیرے گھر اور پانی کے درمیان کتنا فاصلہ ہے ۔ اس نے کہا ایک دن کا ۔ہم نے اس سے کہا تو رسول اللہ ۖ کے پاس چل ۔ اس نے پوچھا اللہ کا رسول کیا ہوتا ہے ۔ہم اس کو بے بس کرکے اپنے ساتھ لے آئے اور رسول اللہ ۖ کے سامنے لاکر اس کو پیش کر دیا ۔ آپ نے پانی کے متعلق اس سے دریافت کیا ۔اس نے