ماہنامہ انوار مدینہ لاہورستمبر 2002 |
اكستان |
|
فذلک مثل من اطاعنی فا تبع ماجئت بہ ومثل من عصانی وکذب ماجئت بہ من الحق (بخاری و مسلم) حضرت ابی موسیٰ اشعری کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے فرمایا میری اور اس دین کی مثال جو خدانے مجھے دے کر بھیجا ہے اس شخص کی سی ہے جو اپنی قوم کے پاس آیا اور کہا اے میری قوم میں نے دشمن اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اور (عربوں میں دستور تھا کہ جب کوئی شخص دشمن کا لشکر دیکھتا تو اپنے کپڑے اُتار کر کسی اُونچی جگہ چڑھ کر ان کو ہلاتا تاکہ یہ وحشت ناک صورت دیکھ کر لوگ دشمن کی آمدکا یقین کر لیں اور دشمن کے پہنچنے سے پہلے ہوشیار ہو جائیں چنانچہ اس کی خبر بھی چشم دید اور سچی سمجھی جاتی تھی اسی لیے رسول اللہ ۖ نے بھی اپنے آپ کو النذیر العریان یعنی ننگے ڈرانے صفحہ نمبر 40 کی عبارت والے سے تعبیر فرمایا مراد یہ تھی کہ ) میں ایک سچا ڈرانے والا ہوں لہٰذا نجات کی جلدی کر و ،نجات کی جلدی کرو ۔ اس پراس کی قوم میں سے کچھ نے تو اس کا کہنا مانا اور آہستہ آہستہ شروع رات میں ہی چل پڑے اور دشمن سے نجات پا گئے اور کچھ نے اس کو جھوٹا سمجھا اور اپنی جگہ (اپنے بستروں پر ) صبح تک (پڑے سوتے ) رہے دشمن کا لشکر (عربوں کے دستور کے مطابق )صبح سویر ے ان پرحملہ آور ہوا اور ان کو تباہ و برباد کر ڈالا ۔بس ٹھیک یہی مثال ہے اس شخص کی جس نے میری بات مان لی اور میرے لائے ہوئے دین کی پیروی کی ( کہ اس خوش نصیب نے خدا کے عذاب سے نجات پائی ) اور اس شخص کی جس نے میری بات نہ مانی اور اس سچائی کو جھٹلایا دیا جو میں اپنے ساتھ لایا ہوں (اورکفر میں عمر گزار دی اور مر گیا اور دائمی عذاب الہی میںگرفتار ہوا)۔ عن ابی ھریرة رضی اللّٰہ عنہ قال قال رسول اللّٰہ ۖ مثلی کمثل رجل استوقد ناراً فلما أضاء ت ماحولھا جعل الفراش و ھذہ الدواب التی تقع فی النار یقعن فیہ وجعل یحجزھن و یغلبنہ فیتقحمن فیھا فأنا اخذ بحجزکم عن النار وانتم تقحمون فیھا و فی روایة لمسلم قال فی آخرھا قال فذ لک مثلی و مثلکم أنا آخذ بحجزکم عن النار ھلم عن النارھلم عن النار فتغلبونی تقحمون فیھا ۔(بخاری ومسلم، مشکٰوة) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نقل کرتے ہیں رسول اللہ ۖ نے فرمایا (تمہارے ساتھ محبت اور خیر خواہی میں کہ تم بھی آخرت کے عذاب سے بچ کر ہمیشہ کی نعمتں حاصل کر لو) میری مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ روشن کی جب اس نے اردگرد کو خوب روشن کر دیا تو پروانے اور یہ کیڑے جو آگ میںگرا کرتے ہیں اس میں گرنے لگے ۔وہ ہے کہ انہیںروک رہاہے اور یہ ہیں کہ اسے عاجز