ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017 |
اكستان |
|
ْْ..... . اگر کیمپ ختم نہ کیا تو سب کو تھانے لے جائیں گے ! ! ! ! ! اسی قسم کی صورتِ حال جامعہ مدنیہ قدیم میں بھی پیش آئی ،پولیس نے یہاں بھی یہی کہا کہ '' اس سرکاری اجازت نامہ کی کوئی حیثیت نہیں ہے آپ نے کھالیں جمع کرنا بند نہ کیں تو آپ کو جیل میں بند کردیا جائے گا '' ! ! ! عوام و حکام کی اطلاع کے لیے ہم اس سرکاری اجازت نامہ کا عکس بھی چھاپ رہے ہیں اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ'' دہشت گرد ''کون ہے ؟ ؟ قانون پر عمل کرتے ہوئے سرکاری اجازت نامہ حاصل کرکے انسانیت کی خدمت کرنے والوں کو دہشت گرد نہیں کہا جا سکتا بلکہ سرکاری اجازت نامہ کی حیثیت کو تسلیم نہ کرنے والا ہی دہشت گرد ہو سکتا ہے اور سرکار کا ملازم سرکاری وردی میں قانون کی چھتری تلے قانون کی دھجیاں اُڑا دے اور پُرامن شہریوں کو دہشت زدہ کرے تو اس سے بڑا کوئی اور'' دہشت گرد'' نہیں ہوسکتا۔ حکومت کو چاہیے کہ اپنی ناک تلے ان انتہائی خطرناک'' دہشت گردوں'' کے خلاف فوری طور پر کار روائی عمل میں لائے جو ریاستی احکامات کو پائوں تلے روند کر ریاست کے اندر ریاست قائم کرنے کے جرم کا ارتکاب کر رہے ہیں او ر قومی دھارے میں شامل پُر امن خدمت گاروں کو فلاحی خدمات انجام دینے پر ہراساں کر کے سرکار کی عملداری کو غیر مؤثر قرار دے رہے ہیں ۔ اگر حکومت کوئی سنجیدہ کا ر روائی نہیں کرتی اور ان ناپسندیدہ تنخواہ دار عناصر کو قانونی اور قومی دھارے میں لانے کی کوشش نہیں کرتی تو ملک کی عدلیہ سے ہم یہ توقع کرتے ہیں کہ وہ ان شر پسند کار روائیوں پر اَز خود نوٹس لیتے ہوئے کار روائی عمل میں لا کر انصاف کے تقاضوں کو پورا کرے گی۔ اگلے صفحہ پر سرکاری اجازت نامہ کا عکس ملاحظہ فرمائیں