ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017 |
اكستان |
|
اس مہم میں سرگرم ہیں اور جب بدعات و خرافات نے چولی دامن کے ساتھ رضا خانیت کے نام سے جنم لیا تو یہی علماء حق کو حق اور بدعت کو بدعت بتانے کے لیے میدان میں آگئے اور جب حضراتِ صحابہ اور اکابر اَولیاء اللہ پر تنقید و تبرّا کا دروازہ کھولنے کے لیے مولانا مودودی کا قلم حرکت میں آیا تو یہی وارثین ِ اَنبیاء جانثارانِ نبوت حضرات صحابہ کی عزت و ناموس کے تحفظ کے لیے سرگرم عمل ہوگئے اور آج مادّی دولت کے زعم پر کچھ شرارت پسند غیر مقلد سلفیوں نے ائمہ اَربعہ اور اُمت کی انتہائی محترم شخصیات کے خلاف جو زہر اَفشانی پھیلارکھی ہے اور عوام کو سخت اِنتشار میں مبتلا کر رکھا ہے ،اِنشاء اللہ یہ جماعت ِحقہ ان بد زبانوں کو بھی لگام دے کر اپنے منصبی فریضہ کو پورا کرے گی۔ الغرض دین کے نام پر جب بھی بد دینی پھیلانے کی کوشش ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل وکرم سے بد دینی کو مٹانے کے لیے ایک مستقل جماعت کھڑی کردی جس کی وجہ سے ہزار کوششوں کے باوجود باطل کو اصل دین میں خلل اَندازی کا موقع نہ مل سکا، یہ جماعت اس پُر فریب نعرے سے متاثر نہیں ہوئی جسے آج فیشن میں ''اتحادِ ملت'' کا نام دیا جاتا ہے، اتحادِ ملت کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ ہر ناحق کو اپنے اُوپر چھوڑدیا جائے اور اُس کی بد عقیدگی اور بد عملی پر کوئی نکیر نہ کی جائے، یہ اتحاد نہیں بلکہ مداہنت ہے، اگر واقعی اتحاد چاہیے تو وہ صرف اس طرح ہوگا کہ ہر فرقہ اور ہر جماعت قرآن و سنت کو معیارِ اتباع بنالے اور پھر آنحضرت ۖ کی تربیت ِکاملہ سے پوری طرح فیض یاب ہونے والی عظیم ترین شخصیات جو اُمت میں نبی کے بعد سب سے افضل ہیں یعنی حضرات صحابہ کرام کو ''معیار ِحق'' تسلیم کرے اور جو عقیدہ اور عمل قرآن و سنت اور حضرات ِصحابہ کے موافق ہو اُسے اختیار کیا جائے اور جو خلاف ہو اُسے ترک کردیا جائے، اگر یہ طریقہ اختیار کرلیا گیا تو اُمت میں تفرقہ بندی کی تمام حدیں توڑی جاسکتی ہیں، یہ تفرقے پیدا ہی اسی لیے ہوئے ہیں کہ قرآن و سنت اور صحابہ کا طریقہ چھوڑ کر الگ نظریات و اعمال کو فروغ دے دیا گیا ہے۔ خلاصہ یہ کہ ایسی جماعت کا وجود ناگزیر ہے جو غلط عقائد و نظریات اور بدعات ختم کرنے کے لیے سرگرم عمل رہے۔