Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017

اكستان

52 - 66
برابر ایک جماعت اَمر حق پر مضبوطی سے ثابت قدم رہے گی اِس کو کسی کی مخالفت نقصان نہ پہنچاسکے گی       لَا تَزَالُ طَائِفَة مِّنْ اُمَّتِیْ قَوَّامَةً عَلٰی اَمْرِ اللّٰہِ لَا یَضُرُّھُمْ مَّنْ خَالَفَھُمْ   ١    اور ایک اور روایت میں ہے کہ اس اُمت کے بعد میں آنے والے معتبر لوگ ہی علم کتاب و سنت کے حامل ہوں گے جو دین سے  (١) غلو پسندوں کی تحریفات (٢) باطل پسندوں کی فریب کاریوں (٣) اور جاہلوں کی فاسد تاویلات کا قلع قمع کردیں گے یَحْمِلُ ھٰذَا الْعِلْمَ مِنْ کُلِّ خَلْفٍ عَدُوْلُہ یَنْفَوْنَ عَنْہُ تَحْرِیْفَ الْغَالِیْنَ وَانْتِحَالَ الْمُبْطِلِیْنَ وَتَاوِیْلَ الْجَاھِلِیْنَ۔  ٢ 
معلوم ہوا کہ اس طرح کے مستقل شعبہ کا وجود بھی اُمت میں لازم ہے ورنہ یہ اِمتیاز ہی نہ رہے گا کہ کیا حق ہے اور کیا باطل  ؟  اور طاغوتی قوتیں محنتیں کرکے اصلی دین ہی کا حلیہ بگاڑ کر رکھ  دیں گی، اس لیے دین کے تحفظ اور اُس کی ترقی کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ اُن تمام باطل فتنوں سے  ٹکر لی جائے جنہوں نے جاہلانہ تحریفات اور واہیات اور رکیک تاویلات کے ذریعہ گمرا ہی کا جال بچھا رکھا ہے، جو لوگ اس کام میں مشغول ہیں وہ بھی دین کی ایک عظیم الشان خدمت انجام دے رہے ہیں، نئے زمانہ کے ''صلح کل'' لوگ اپنی مریض ذہنیت کی بناء پر اس طرح کی محنتوں کو فضول بلکہ مضر سمجھتے ہیں مگر یہ اُن کی محض کج فہمی ہے، اگر حق و باطل کا فرق نہ رہے تو دین مسخ ہوجائے گا اور سنت و بدعت کا کچھ پتہ نہ چل سکے گا، ذرا غور فرمائیے اور تاریخ کے اوراق پلٹ کر دیکھیے  ! 
اگر تاریخ کے ہر دور میں علماء اسلام نت نئے فتنوں کے خلاف سینہ سپر نہ ہوتے اور احقاقِ حق اور ابطالِ باطل کا فریضہ انجام نہ دیتے تو کیا دین کی اصلی صورت باقی رہ جاتی  ؟  ان ہی علمائے حق نے اللہ کی توفیق سے شیعیت اور رافضیت کے غرور کو خاک میں ملادیا، انہوں نے ہی فتنۂ اعتزال کو نیست ونابود کیا  ان ہی کی جرأت و استقامت نے اکبر اعظم کے ''معجون مرکب دین اِلٰہی'' کو ہمیشہ کے لیے دفن کیا،  ان ہی سر بکف محبانِ رسول  ۖ  نے قادیانیت کی پُر فریب سازشوں کو طشت ِاَزبام کیا اور آج تک  
------------------------------
  ١   فیض القدیر ٦/ ٤٨٧     ٢    رواہ البیہقی فی کتابہ المدخل، مشکٰوة شریف

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
4 حرف آغاز 4 1
5 درسِ حدیث 8 1
6 معیارِ محبت 8 5
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 11 1
8 سنگ ِ بنیاد اور حقیقی روح : 11 7
9 حقیقی روح اور جمہوریت کی جان : 13 7
10 مساوات اور بھائی چارہ کا تقاضا اور مطالبہ : 14 7
11 جمہوریت کی تشریح و تعمیر : 15 7
12 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 16 1
13 سرور ِ عالم ۖ کا دور ِشباب اور بے نظیر عفت : 17 12
14 آپ کا پہلا نکاح اور وہ بھی بیوہ سے : 18 12
15 حالاتِ مذکورہ کے نتائج : 20 12
16 دوسرا نکاح بھی بیوہ سے : 21 12
17 ایک شبہ کا ازالہ : 21 12
18 تبلیغ ِ دین 23 1
19 اعمالِ ظاہری کے دس اُصول 23 18
20 (١٠) دسویں اصل ...... اتباعِ سنت کا بیان : 23 18
21 عادات ِمحمدیہ کے اتباع میں منفعت دینیہ کی حکمتیں اور اسرار : 25 18
22 عبادات میں اتباعِ سنت بلاعذر چھوڑنا کفرِ خفی یا حماقت ِجلی ہے : 27 18
23 خاصیت اعمال میں ضعیف حدیث پر بھی عمل کرنا مناسب ہے : 29 18
24 خاتمہ اور اَورادِ مذکورہ کی ترتیب : 30 18
25 عبادتوں کے مختلف اقسام ہونے میں حکمت : 31 18
26 عبادتوں کے مختلف اقسام ہونے میں حکمت : 31 18
27 عیالدار شخص اور عالم اور حاکم کے لیے عبادت : 31 18
28 فضائلِ مسجد 32 1
29 مسجد کیا ہے ؟ 32 28
30 مسجد کا مقصد اور اُس کی اہمیت : 34 28
31 بقیہ : تبلیغ ِدین 37 18
32 دل کی حفاظت 38 1
33 جود و سخا : 38 32
36 اپنی چادر سائل کو دے دی : 39 32
37 دیہاتیوں کی بے ادبیوں کا تحمل : 40 32
38 سائل کے لیے قرض لینا : 41 32
39 ایک کوڑے کے بدلے اَسی بکریاں : 42 32
40 بے حساب بکریاںعطافرمائیں : 42 32
41 بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 43 1
42 زمانہ ٔ جاہلیت کی بد شگونیاں : 44 41
43 عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات : 47 41
44 ماہِ صفر کی نحوست کا تصور : 49 41
45 دین کے مختلف شعبے 50 1
46 (ا ) اصل ِدین کا تحفظ : 50 45
47 (٢ ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 51 45
48 (٣) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 51 45
49 (٤ ) دعوت اِلی الخیر : 54 45
50 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 55 45
51 موجودہ دور کا اَلمیہ : 56 45
52 نئے اِسلامی سال کاپیغام 59 1
53 دُنیاکی حقیقت : 59 52
54 منزل کیاہے ؟ 61 52
55 ہماری مصروفیات کیاہیں ؟ 62 52
56 بقیہ : بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 63 41
57 اخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter