ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017 |
اكستان |
|
لازمی ہے، اگرچہ ہمارے لیے اس حکیم مطلق کی تمام مصلحتیں سمجھنا نا ممکن ہے لیکن جو فوائد ہم کو اپنی زندگی میں نظر آتے ہیں وہ ہی کم نہیں،پھر اللہ تعالیٰ کے وہ انعامات جن کے اِس دنیا اور آنے والی زندگی میں وعدے ہیں وہ اِس کے علاوہ ہیں، آئیے ہم ذرا مسجد پر نظر ڈالیں کہ اگر ہم اس کا صحیح استعمال کریں اس کی وہی اہمیت سمجھیں جو دین ہم کو بتاتا ہے اس کی وہی تعظیم و تو قیر کریں جس کا حکم دیا گیا ہے تو ہماری زندگی پر اِس کا کیا اثر پڑتا ہے ۔ انسان اس دنیا میں مختلف طبقوں قوموں میں تقسیم ہو گیا ہے، یہ تقسیم صرف براعظموں کے اعتبار سے ہی نہیں ہے بلکہ بہت دور تک جاری ہے، ہر براعظم ملکوں میں تقسیم ہے، ہر ملک صوبوں میں، ہر صوبہ ضلعوں میں، ہر ضلع قصبات اور شہروں میں، ہر شہر و قصبہ مختلف محلوں میں اور ہر محلہ میں مختلف قسم کے افراد ہیں ایک ہی محلہ میں کچھ تاجر بستے ہیں کچھ صناع و دستکار ہیں کچھ سرکاری ملازم ہیںکچھ حاکم ہیں تو کچھ ملازم، پھر ان طبقوں میں ہر ہر طبقہ کی مختلف قسموں میں تقسیم ہے بلکہ ایک گھر کے افراد بھی مختلف ہوں گے ہر شخص کے فکر و عمل پر اُس کی زندگی کا ماحول اثر ڈالتا ہے، وہ جس قسم کی فضا میں رہتا ہے اسی کے متعلق سوچتا ہے اسی ماحول کے مسائل اُس کے سامنے ہوتے ہیں ان ہی تاثرات میں اس کی پرورش ہوتی ہے دوسرے لفظوں میں یوں کہا جا سکتا ہے کہ ایک ہی جگہ مختلف قسم کے افراد ظاہری طور پر اجتماعی زندگی بسر کرتے ہوئے بھی ایک دوسرے سے علیحدہ ہیں وہ ظاہری زندگی میں گو بظاہر ایک ہی طبقہ کے افراد معلوم ہوتے ہیں مگر فکری اور ذہنی طور پر ایک دوسرے سے بالکل غیر متعلق ہیں اور یہ طرز ِ زندگی نہ صرف آہستہ آہستہ ان کی معاشرت پر اثر انداز ہوتا ہے اور مختلف قسم کی خرابیوں کو لاتا ہے بلکہ ان کی روحانی زندگی کو بری طرح کھوکھلا کرتا رہتا ہے ان میں نخوت و تکبر اور خود غرضی پیداکر دیتا ہے وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ وہ ایک ہی انسان حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں ایک ہی خالق کی مخلوق ہیں، ان میں اور دوسرے انسانوں میں کوئی فرق نہیں جس طرح وہ کھاتے پیتے چلتے پھرتے ہیں جس طرح وہ سوتے جاگتے ہیں اسی طرح دوسرے بھی سوتے جاگتے ہیں ،جو انسانی جذبات وہ محسوس کرتے ہیں وہی جذبات اس دنیا کا بسنے والا ہر انسان محسوس کرتا ہے، سب کا خالق ایک ہے سب کا معبود ایک ہے سب