ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017 |
اكستان |
|
مال اور سرمایۂ تجارت میں مشہور و معرفت تھی مگر بایں ہمہ شہوت پرستی کے سامان عمومًا اس میں مفقود تھے اس کی عالی نسبی اور شرافت انتہائی عقل اور سمجھ، اخلاق کا معاملہ اور اعمالِ فاضلہ و دولت وغیرہ کی وجہ سے قریش کے بڑے بڑے سردار اِس کو اپنے نکاح میں لانے کی مدتوں سے کوشش کر رہے تھے جس میں ان کو ناکامی اور نامرادی کا منہ دیکھنا پڑ رہا تھا۔ اس تجربہ کار اور عقلمند مقدس بی بی کو جناب ِ رسول اللہ ۖ کے پاکیزہ اخلاق اور بے لوث زندگی نہایت صاف اور ستھرے معاملات نے اس قدر گرویدہ بنا لیا کہ اس نے خود خواہش کی کہ آپ مجھ سے نکاح کر لیجئے اس کو اپنے غلام کی زبانی اور اہلِ مکہ معظمہ کی متواتر روایات اس کی نہایت تیز عقل اور سمجھ نے یہ بتلادیا تھا کہ ہو نہ ہو یہ ہو نہار بِروا ١ ہے جس کے چکنے چکنے پات ظاہر ہو رہے ہیں باوجودیکہ بڑے بڑے مالدار اور بڑے بڑے سردار اس کے عشق میں سر گرداں تھے مگر آنحضرت علیہ السلام کی مقدس حالتوں نے اُس کو اس قدر گرویدہ بنا لیا کہ اُس نے کہلا بھیجا کہ آپ اپنے چچا کے ذریعہ سے میرے والد کے پاس میرے متعلق پیغام کہلا بھیجئے میں خود کو کوشش اندر سے کروں گی جس کی بنا پر میرے والد ماجد کسی طرح پیام نکاح کو رد نہ کریں گے۔ اس کے والد ماجد قریش کے بہت بڑے سردار اور نخوت والے بڑی ناک کے آدمی تھے جب انہوں نے سنا تو کہنے لگے ذٰلِکَ فَحْل لَا یُفْرَعُ یہ وہ نر ہے جس کو نکالا نہیں جا سکتا اور نہایت سادگی سے نکاح ہو گیا۔ اس مقدس اور خوش بخت عورت حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے نکاح ہوتے ہی اپنا تمام مال اور دھن، غلام، باندی وغیرہ جنابِ رسول اللہ ۖ کے سپرد کردیا اور یہ کہا کہ یہ سب چیزیں میں آپ کی نذر کرتی ہوں جس طرح آپ کی خواہش ہو آپ ان چیزوں میں تصرف فرمائیں۔ ان سے جنابِ رسول اللہ ۖ کے تین لڑکیاں اور دو یا تین لڑکے پیدا ہوئے، اپنے اخیر وقت تک یہ آپ کے نکاح میں رہیں اور نہایت خوش اخلاقی، عالی ظرفی، تابعداری کے ساتھ فدائی طریقہ پچیس برس تک تن ِ تنہا آپ کے نکاح میں رہ کر جب آپ کی عمر پچاس سال کی ہوگئی تو خود پینسٹھ برس کی عمر پوری کر کے انتقال کیا۔ ------------------------------١ بچہ