ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2017 |
اكستان |
|
ذبح کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا عشق لے کر جا رہے ہوتو جس قدر ممکن ہو عجز او ر انکسار اختیار کرو ،جملہ عاشقوں کے سردار آقائے نامدار ۖ پر جس قدر ممکن ہو درود شریف پڑھتے ہوئے تلاوت کرکے ہدیہ کیجیے اس راہِ عشق کے سردارآنحضرت ۖ ہیں اس لیے میرے نزدیک اور علما ء کے ایک گروہ کے نزدیک پہلے مدینہ منورہ جانا افضل ہے۔ (وَلَوْ اَنَّھُمْ اِذْ ظَلَمُوْا اَنْفُسَھُمْ جَائُ وکَ فَاسْتَغْفَرُ اللّٰہَ وَاسْتَغْفَرَ لَھُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰہَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا )(سُورة النساء : ٦٤) ہمارے آقائے نامدار حضرت محمد ۖ تمام اُمت کے لیے بلکہ تمام عالَم کے لیے رحمت ہیں آپ کے پاس حاضری دے کر عرض کرو یا رسول اللہ ہم حاضر ہوئے ہیںہمارے لیے حج کی قبولیت کی دعا فرمائیے شفاعت فرمائیے پھر جنابِ باری سبحانہ کے گھر کی طر ف لوٹا جائے تاکہ آپ کے وسیلہ سے اللہ پاک حج کی اِس عاشقانہ عبادت کو قبول فرمائے۔ میرے بھائیو ! ایامِ حج میں سب سے زیادہ مقدس وقت وقوفِ عرفہ کا دن اور مزدلفہ کی رات ہے ایسا وقت نہیں ملے گا،میں نے دیکھا کہ بہت سے لوگ بے وقوفی کی وجہ سے اس مقدس وقت کو بات چیت اور کھانے پینے میںصرف کر دیتے ہیں ۔دیکھو بیو قوفی مت کرو ،اس وقت کو بیکار مشغلوں میںضائع نہ کرو ، اللہ اللہ کر و،تسبیح پڑھو، تلاوت کرو،درود پڑھو، دعا کرو، جبل ِرحمت کے پاس جانا ضروری نہیں ،میدانِ عرفہ میں جہاں چاہو توبہ و استغفار کرو ،بہت سے لوگوں کو دیکھتاہوں کہ رسول اللہ ۖ کی صورت اور سیرت سے بیزار ہیں ڈاڑھی منڈواتے ہیں حضور ۖ نے حکم دیا ہے بخاری شریف کی حدیث ہے کہ'' ڈاڑھی بڑھائو اور مونچھیں کٹائو'' عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ایک مٹھی پکڑکر کٹاتے تھے،ایک مٹھی سے کم کو کتروا نہ صورت و سیرتِ محمدیہ سے نفرت کرنا ہے۔دیکھو سکھ ایک بال پر قینچی نہیں لگاتے ،شرم سے مرجا نا چاہیے کہ مسلمان کو ایسا بڑا رسول ملا کہ کسی قوم کو نہیں ملا اور پھر بھی خود مسلمان ایسے پیارے رسول کی صورت اور سیرت سے بیزاری کا اظہار کرے ،میرے بھائیو ! اس سے بچو آقائے نامدار محمد ۖ کی صورت وسیرت کے عاشق بنو (قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِی