ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2017 |
اكستان |
|
(د) قرابت داری کے حقوق : قرابت داری کے بھی حقوق کا لحاظ رکھو کیونکہ'' رحم'' جس کے معنی قرابت کے ہیں'' رحمن ''سے مطابقت رکھتا ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو شخص رحم سے میل رکھے گا میں اُس سے میل رکھوں گا اور جو اس سے قطع تعلق کرے گا میں اُس سے قطع تعلق کروں گا۔صلہ رحمی (رشتہ داری باقی رکھنا)کرنیوالے کی عمر میں برکت ہوتی ہے جنت کی خوشبو جو پانچ سو برس کی مسافت سے آتی ہے وہ قاطع رحم (رشتہ داری کو قطع کرنے والا)کو ہرگز نہ آئے گی۔ رسولِ مقبول ۖ فرماتے ہیں کہ ماں باپ کی خدمت کرنا نماز، روزہ، حج و عمرہ اور جہاد فی سبیل اللہ سے بھی افضل ہے اور ماں کا حق باپ کی بہ نسبت دو چند ہے، حدیث میں حکم ہے کہ جوکچھ دینا ہو ساری اولادکو مساوی دیا کرو( یعنی زندگی میں) مرنے کے بعد باقاعدہ وراثت ۔(ہ) خادم کے حقوق : غلاموں کے بارے میں رسولِ مقبول ۖ کا ارشاد ہے کہ ان کے متعلق اللہ سے ڈرو اور جو کچھ خود کھائو اِن کو بھی کھلائو اور جو تم پہنو وہی اِن کو بھی پہنائو ،تحمل سے زیادہ اِن سے کام نہ لو اور یہ سمجھو کہ صاحب ِقدرت خدا نے اِن کو تمہارا غلام بنادیا ہے اگر وہ چاہتا تو تم کو اِن کا غلام بنادیتا، جب کھانا لاکر تمہارے سامنے رکھے تو چونکہ آگ کی تپش اور دھوئیں کی کلونس اسی نے برداشت کی اور تمہیں ان تکلیفوں سے بچایا ہے اس لیے اس کی دلداری کرو اور اس کو شفقت کے ساتھ اپنے پاس بیٹھا کر کھلائو یا کم سے کم ایک لقمہ اُس کے ہاتھ پر رکھ دو اور پیار کے لہجے میں کہو کہ کھالو، ایسا کرنے سے اس کا دل خوش ہو جائے گا اور تمہاری عزت میں فرق نہ آئے گا ،اگر وہ کوئی خطا کر بیٹھے تو درگزر کرو اُس کو غرور اور حقارت کی نظر سے مت دیکھو۔(و) بی بی کے حقوق : بی بی کے حقوق چونکہ غلام سے کئی حصے زیادہ ہیں لہٰذا بی بی کی تمام ضرورتوں کو پورا کرو اور حسن معاشرت و خوش کلامی سے برتائو کرو کیونکہ بیبیوں کے ساتھ نیک برتائو رکھنے والوں کے بڑے