ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2017 |
اكستان |
|
ف : مطلب یہ ہے کہ منہ سے چونکہ قرآنِ پاک کی تلاوت کی جاتی ہے اس لیے اس کو مسواک سے صاف کرنا چاہیے خاص طور پرقرآنِ پاک تلاوت کرتے وقت کہ فقہاء نے اس کو مستحب لکھا ہے، اس کا اہتمام کرنا چاہیے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم ۖ نے ارشاد فرمایا کہ بندہ جب مسواک کرکے نماز پڑھتا ہے توایک فرشتہ اُس کے پیچھے کھڑا ہو جاتا ہے اور اپنا منہ اُس کے منہ میں رکھ دیتا ہے پس جو کلمہ اُس کے منہ سے نکلتا ہے وہ فرشتے کے منہ میں واقع ہوجاتا ہے اس لیے اپنے منہ کو قرآن کے لیے پاک کر لیا کرو۔ شرکت ِ مجلس سے پہلے مسواک :عَنِ الْعَامِرِیِّ کَانُوْا یَدْخُلُوْنَ عَلَی النَّبِیِّ ۖ فَقَالَ تَدْخُلُوْنَ عَلَیَّ قِطَعًا اِسْتَاکُوْا ۔ ( رواہ البزار و رواہ الطبرانی والبغوی وابن حبان ) ''حضرت عامری فرماتے ہیں کہ صحابہ حضور اکرم ۖ کی مجلس میں آتے تھے آپ نے فرمایا تم میرے پاس آتے ہو اور تمہارے دانت زرد ہوتے ہیں آنے سے پہلے مسواک کر لیا کرو۔'' ف : معلوم ہوا کہ جب کسی مجلس میں شریک ہونا ہوتو مسواک کرلینی چاہیے تاکہ منہ میں صفائی اور پاکیزگی پیدا ہو، بسا اوقات مسواک نہ کرنے سے منہ میں بد بو پیدا ہو جاتی ہے اور دانتوں میں میل کچیل کی وجہ سے زردی آجاتی ہے جس سے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے اور گِھن آتی ہے۔ موت سے پہلے مسواک :عَنْ عَائِشَة قَالَتْ اِنَّ مِنْ نِعَمِ اللّٰہِ عَلَیَّ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ ۖ تُوُفِّیَ بَیْتِیْ وَیَوْمِیْ وَبَیْنِ سحْرِیْ وَنَحْرِیْ وَاَنَّ اللّٰہَ جَمَعَ بَیْنَ رِیْقِیْ وَرِیْقَہُ عِنْدَ مَوْتِہ دَخَلَ عَبْدُالرَّحْمٰنِ بْنُ اَبِیْ بَکْرٍ وَبِیَدِہِ سِوَاک وَ اَنَا مُسْنِدَةُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ فَرَأَیْتُہُ یَنْظُرُ اِلَیْہِ وَعَرَفْتُ اَنَّہُ یُحِبُّ السِّوَاکَ فَقُلْتُ آخُذُہُ لَکَ فَاَشَارَ بِرَأْسِہ اَنْ نَعَمْ فَتَنَاوَلْتُ فَاشْتَدَّ عَلَیْہِ وَقُلْتُ اُلَیِّنْہُ فَاَشَارَ بِرَأْسِہِ اَنْ نَعَمْ .... وَبَیْنَ یَدَیْہِ فِی