ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2017 |
اكستان |
|
تعزیت (تسلی دلانا) : (١) آنحضرت ۖ نے ارشاد فرمایا ''جو مصیبت زدہ کو تسلی دلاتا ہے تو اُس کو بھی اتنا ہی ثواب ملتا ہے جتنا مصیبت زدہ کو اور جو بچہ کی وفات پر اُس کی ماں کو تسلی دلائے تو جنت میںاُس کو چادریں پہنائی جائیں گی (خلعت دیا جائے گا)۔'' ١ (٢) آنحضرت ۖ نے نواسے کی وفات پر اُس کی والدہ (حضرت زینب رضی اللہ عنہا) کو کہلا کر بھیجااِنَّ لِلّٰہِ مَا اَخَذَ وَلَہ مَا اَعْطٰی وَکُلُّ شَیْئٍ عِنْدَہ اِلٰی اَجَلٍ مُسَمّٰی فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ ٢ ''جو لے لیا وہ اللہ ہی کا تھا جو دیا وہ اُسی کا تھا اور اللہ کے یہاں ہر ایک چیز ایک معین حد (مدت) تک ہے پس صبر کرو اور ثواب کی اُمید رکھو۔ ''مجلس تعزیت : وَیَجُوْزُ الْجُلُوْسُ لِلْمُصِیْبَةِ ثَلَاثَةَ اَیَّامٍ وَھُوَ خِلَافُ الْاَوْلٰی وَیُکْرَہُ فِی الْمَسْجِدْ۔ ٣ ''تعزیت کے لیے بیٹھنا تین دن جائز ہے مگر خلافِ اولیٰ ہے، یہ نشست مسجد میں نہ ہو، مسجد میں مکروہ ہے جو شخص موجود نہ ہو وہ تعزیت کے لیے تین دن کے بعد بھی آسکتا ہے ''ذکرِ خیر : ارشاد ِ گرامی ہے : مرنے والوں کی خوبیاں ذکر کرو، برائی سے زبان روکو، ارشاد ہوا مرنے والوں کے حق میں بد زبانی نہ کرو وہ اپنے کیے کو پہنچ چکے ہیں ٤ یعنی اگر کوئی برا تھا تب بھی اُس پر لعن طعن یا اُس کی برائیاں نہ کرو۔ واللہ اعلمسوگ یعنی ترک ِ زینت : حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے والد ابو سفیان جو پہلے اسلام اور مسلمانوں کے مقابلہ میں صف آراء رہے پھر حلقہ بگوش اسلام ہوئے ان کی صاحبزادی محترمہ حضرت اُم حبیبہ بہت پہلے مسلمان ------------------------------١ ترمذی شریف ٢ ابن ماجہ ص ١١٥ ٣ فتح القدیر ج١ ص ٤٧٣ ٤ بخاری شریف