ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2017 |
اكستان |
|
''جس نے اللہ کی رضا کے لیے حج کیا اور اس دوران نہ تو بیوی سے بے حجابی کی باتیں کیں نہ فسق و فجور میں مبتلا ہوا تو وہ گناہوں سے ایسے پاک و صاف ہو کر لوٹے گا جیسا کہ وہ اُس دن گناہوں سے پاک و صاف تھا جس دن اُس کی ماں نے جنا تھا۔ '' لیکن یہ اُسی وقت ہے کہ جب حج اللہ کی رضا کے لیے کیا ہو اور بارگاہِ خداو ندی میں قبول بھی ہوجائے ، اگرخدا نحواستہ اپنی کوتاہیوں کی بنا پر حج قبول نہ ہوا تو پھر اُس کی یہ جزا اور یہ برکت نہ ہوگی۔ حج بہت بڑا عمل ہے اور اس پر اتنا بڑا اجر و ثواب ہے چنانچہ ایک حدیث پاک میں آتا ہے : ''اللہ تعالیٰ حج کرنے والے حاجی کو قیامت کے دن یہ حق دیں گے کہ وہ اپنے گھرانے کے چار سو افراد کی شفاعت کرے۔'' ١ چار سو افراد کی سفارش کراکر اُن کو جنت میں ساتھ لے جائے یہ اللہ اُس کو حق دیں گے تو حج اتنی عظیم عبادت ہے۔ہرنیکی کا ثواب ایک لاکھ نیکیوں کے برابر : اور جب انسان حج کرنے جاتا ہے تو وہاں اللہ تعالیٰ اس کا بے انتہا اعزاز واکرام فرماتے ہیں اور ایک ایک نیکی کا اجرو ثواب بے انتہا بڑھا دیتے ہیں چنانچہ بہت سی احادیث ِ مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ مکہ مکرمہ میں کی جانے والی ہر نیکی کا ثواب ایک لاکھ نیکیوں کے برابر ملتا ہے ٢ ایک نماز پڑھیں تو ایک لاکھ نماز پڑھنے کا ثواب ،ایک قرآن پڑھ لیں تو ایک لاکھ قرآن ختم کرنے کا ثواب، طواف کریں تو ہر قدم پر ایک نیکی لکھی جاتی ہے ایک گناہ معاف ہوتاہے اور ایک درجہ بلند ہوتا ہے ٣ حرم میں بیٹھ کر آدمی کچھ بھی نہ کرے خالی بیٹھ کر بیت اللہ کو دیکھتا رہے اُسے بھی ثواب ملتا ہے حدیث میںآتا ہے : ''ہر روز بیت اللہ پر ایک سو بیس رحمتیں نازل ہوتی ہیں جن میں ساٹھ بیت اللہ کا طواف کرنے والوں کو ملتی ہیں، چالیس وہاں نماز پڑھنے والوں کو ملتی ہیں اور بیس اُسے ملتی ہیں جو بیٹھا صرف بیت اللہ کودیکھ رہا ہے ۔ '' ٤ ------------------------------١ الترغیب والترہیب ج ٢ ص ١٠٦ ٢ ایضاً ج ٢ ص ١٠٧ ٣ ایضاً ج ٢ ص ١٢٣ ٤ ایضاً ج ٢ ص ١٢٣