ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2017 |
اكستان |
|
قربانی نہ کرنے کی صورت میں قضا : اگر قربانی کے دن گزر گئے، ناواقفیت یاغفلت یا کسی بھی وجہ سے قربانی نہیں کی تو قربانی کی قیمت فقراء و مساکین پر صدقہ کرنی واجب ہے۔جن افراد پر قربانی واجب ہو وہ ذو الحج کا چاند نکل آنے کے بعد ناخن وغیرہ نہ کاٹیں : اُم المومنین حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم ۖ نے فرمایا :اِذَا رَاَیْتُمْ ھِلَالَ ذِی الْحِجَّةِ وَاَرَادَ اَحَدُکُمْ اَنْ یُّضَحِّیَ فَلْیُمْسِکْ عَنْ شَعْرِہ وَاَظْفَارِہ۔ (مسلم شریف ج ٢ ص ١٦٠) ''جب تم ذوالحج کا چاند دیکھ لواور تم میں سے کسی کا قربانی کرنے کا اِرادہ ہوتووہ اپنے بال اور ناخن کاٹنے سے رُک جائے۔'' جن پر قربانی واجب ہے یہ حکم اُن کے لیے ہے کہ وہ ذوالحج کا چاند نکلنے سے پہلے پہلے اپنے ناخن تراش لیں اور بال وغیرہ کاٹ لیں ، یہ سب کے لیے نہیں ہے لیکن یہ بات ذہن میں رکھیں کہ یہ ایک مستحب اور سنت ِ غیر مؤکدہ عمل ہے، اگر کسی نے ناخن کاٹ بھی لیے اور بال کاٹ بھی لیے تو اُس کی قربانی میں فرق کوئی نہیں پڑے گا، زیادہ سے زیادہ سنت پر عمل کرنے کا جو اَجر تھا وہ رہ جائے گا، اگر سنت پر عمل کر لیتے تو اجر مل جاتا نہیں کیا تو اجر رہ گیا لیکن قربانی میں کوئی فرق نہیں آئے گا۔ماہِ ذوالحج میں کیا جانے والا تیسرا کام : تیسری چیز جو اِس مہینے میں ہوتی ہے وہ ایک مذہبی تہوار ہے یعنی ہم اس مہینے میں (ذو الحج میں) ایک عید مناتے ہیں، یہ ہمارا مذہبی تہوار ہے، ہمارے لیے دو عیدیں مقرر کی گئی ہیں : ایک عید الفطر اور ایک عید الاضحی۔عیدیں فقط دو ہیں : حضور اکرم ۖ کا ارشاد ہے :شَھْرَا عِیْدٍ لَا یَنْقُصَانِ رَمَضَانُ وَ ذُوالْحِجَّةِ ۔ ١ ------------------------------١ ابو داؤد ج١ ص ٣١٨ باب الشھر یکون تسعا وعشرین کتاب الصیام