ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2017 |
اكستان |
|
(٧) غزوۂ اُحد کے شہدا کے لیے جب قبریں کھودی جا رہی تھیں تو آنحضرت ۖ نے حکم فرمایا تھا قبریں گہری کھودو اور چوڑی رکھو ١ قبر قد ِ آدم کے نصف تک گہری ہونی چاہیے۔ ٢ (٨) ارشاد ہوا : دفن کے بعد سراہنے کی طرف سورۂ بقرہ کی شروع کی آیتیں پڑھ لی جائیں اور پائنتی کی طرف سورۂ بقرہ کے آخر کی آیتیں۔ ٣ (٩) آنحضرت ۖ نے منع فرمایا کہ قبر کو پختہ بنائے یااُس پر تعمیر کی جائے۔ ٤ زمین بہت نرم ہو تو تابوت بنایا جا سکتا ہے مگر پکی اینٹوں کا نہیں ،لوہے کی چادریں تابوت میں لگائی جا سکتی ہے مگر اندر کی طرف مٹی لیپ دیںنیچے بھی مٹی بچھا دیں۔ ٥صبر : (١) کوئی نصب العین اور کوئی مقصد معین کر کے اُس پر جم جانا اور جو مصائب اور مشکلات پیش آئیں تو اُن کو اَنگیز کرنا ٦ اس کو ضبط، تحمل، برداشت اور استقلال واستقامت کہا جاتا ہے اسی کانام ''صبر'' ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے ایک'' طاقت'' قرار دیا ہے اور نماز کی طرح اس سے بھی مدد حاصل کرنے کی فرمائش کی ہے چنانچہ ارشادِ ربانی ہے( یَآاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِ) ''اے ایمان والو ! مدد حاصل کرو صبر اور نماز سے۔'' کسی عزیز کی وفات پانے پر صبر کرنے کے یہ معنی ہیں کہ آپ اِس پر جمے رہیں کہ ہمیں راضی برضائِ مولیٰ رہنا ہے اور جو کچھ حکمِ خدا وندی ہے گردن جھکا کر اُس کو تسلیم کرنا ہے نہ شکوہ شکایت نہ جھنجھلانا ہے نہ گھبرانا ہے نہ بے قراری اور اضطراب کا اظہار کرنا ہے۔ (٢) اُنس اور محبت اور اس سے جو نرمی مزاج میں پیدا ہو اس کو'' رحمت'' یا'' رحم'' کہا جاتا ہے یہ انسان کی فطرت ہے، فطرت جتنی زیادہ سلیم ہوگی اُس میں رحمت اُتنی ہی زیادہ ہوگی۔ کائنات ِ عالم میں جس کی فطرت سب سے زیادہ سلیم تھی وہرَحْمَة لِّلْعَالَمِیْنَ ہوا (ۖ ) اور اس کے صدیق نے ''اَرْحَمُ اُمَّتِیْ بِاُمَّتِیْ ''کا لقب پایا۔ آنحضرت ۖ کا ارشاد ہے : رحم کرنے والوں پر اللہ تعالیٰ ------------------------------١ صحاح و مشکوة ٢ دُر مختار وغیرہ ٣ مشکوة و بیہقی ٤ مسلم شریف ٥ قاضی خان ٦ سہنا ، سہارنا