ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2017 |
اكستان |
|
یاد رکھنا چاہیے کہ انسان کی تین حالتیں ہوتی ہیں کیونکہ یا تو مجرد اور تن ِتنہا ہو گا اور یا اہل و عیال اور دوست و احباب وغیرہ سے تعلقات رکھتا ہو گا اور یا بین بین (بیچ بیچ) حالت ہوگی کہ تعلق تو ہوگا مگر صرف اقربا اور رشتہ داروںیا پڑوسیوں سے ہوگا عام مخلوق سے نہ ہوگا پس تینوں حالتوں کے حقوق اور حسن ِسلوک سے تم کو واقف ہونا چاہیے جن کو ہم جدا جدا بیان کرتے ہیں۔تجرد کی حالت : پہلی حالت میں چونکہ آدمی کو صرف اپنی ذات سے تعلق ہے اس لیے اپنے نفس کی اصلاح اور اُس خدائی لشکر کے حقوق ادا کرنے ضروری ہیں جو اِس عالمِ اصغر(چھوٹا ساجہان)یعنی انسان میں اللہ تعالیٰ نے پیدا کیے ہیں اور چونکہ اس جگہ ہمیں اختصار مقصود ہے اس لیے جسم انسان میں خدائی لشکر کے صرف سرداروں کا تذکرہ کرتے ہیں اور متنبہ(ہوشیار)کیے دیتے ہیں کہ ہر مجرد و تنہا مسلمان کوبھی ان کی حفاظت اور نگہداشت ضروری ہے۔بحالت ِتجرد اپنی ذات کے متعلق حقوق : جان لو کہ تمہارے اندر ایک خواہش پیدا کی گئی ہے جس کی وجہ سے تم ہرمفید اور پسندیدہ مرغوب شے کو حاصل کرنے کی سعی کرتے ہواور ایک غصہ پیدا کیا گیا ہے جس کے ذریعہ سے تم ہر مضر اور مکروہ چیز کو دفع کرنے کی کوشش کرتے ہو اور تیسری چیز عقل پیدا کی گئی ہے اِس سے تم اپنے معاملات کا انجام سوچتے اور اپنی رعیت کی حفاظت کرتے ہو ،پس غصہ کو کتا سمجھو اور خواہش کو گھوڑا اور عقل کو بادشاہ،اس کے بعد معلوم کرو کہ یہ تینوں قوتیں تمہاری ماتحت بنائی گئی ہیں کہ اِن میں عدل و انصاف کرنا اور اس قدرتی سپاہ سے مدد لے کر ابدی ہمیشہ کی سعادت حاصل کرنا تمہارا فرض ہے پس اگر تم کتے کو مہذب اور گھوڑے کو شائستہ کر کے بادشاہ عقل کا مطیع و فرماں بردار بنائے رکھوگے اور عدل کا حق ادا کرو گے تو ضرور مقصود تک پہنچ جائو گے۔تہذیب ِنفس اور اُس پر ظلم یا انصاف کی حقیقت : اگر محکوم کو حاکم کی مسند پر بٹھا دیا اور حاکم بادشاہ کو تابعدار غلام بنا دو گے تو انصاف کھو بیٹھو گے