ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2017 |
اكستان |
|
کرنا مستحب ہے۔ حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کے واقعہ میں ہے کہ جب کفار نے آپ کے قتل کا اِرادہ کیا توآپ نے اُسترہ لے کر بال وغیرہ صاف کیے، اس کا منشاء بھی یہی ہے اور وجہ اس کی یہ ہے کہ مرنے کے بعد چونکہ حق تعالیٰ کی خدمت میں حاضری ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ نظافت اور پاکیزگی کو پسند فرماتے ہیں جیسا کہ حدیث میں آتا ہےاِنَّ اللّٰہَ نَظِیْف یُحِب النَّظَافَةَ اس لیے مرنے سے پہلے مسواک اورجو اُمور بھی صفائی کے ہیں اختیار کرنے چاہئیں۔جمعہ کے دن مسواک : عَنِ ابْنِ السَّبَاقِ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ قَالَ فِیْ جُمُعَةٍ مِّنَ الْجُمُعِ یٰمَعْشَرَ الْمُسْلِمِیْنَ ھٰذَا یَوْم جَعَلَہُ اللّٰہَ تَعَالٰی عِیْدًا لِلْمُسْلِمِیْنَ فَاغْتَسِلُوْا مَنْ کَانَ عِنْدَہُ طِیْب فَلَا یَضُرَّہُ اَنْ یَّمُسَّ مِنْہُ وَعَلَیْکُمْ بِالسِّوَاکِ۔ (مؤطا امام محمد) ''حضرت ابن سباق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک بار جمعہ کے دن حضور اکرم ۖ نے فرمایا کہ اے مسلمانو اللہ تعالیٰ نے اس دن کوتمہارے لیے عید بنایا ہے اس لیے غسل بھی کرو اور اگر خوشبو ہو تو خوشبو بھی لگاؤ اور (جمعہ کے دن) تم پر مسواک کرنا ضروری ہے۔''عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَةَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ قَالَ مَنِ اغْتَسَلَ یَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاسْتَنَّ وَمَسَّ طِیْبًا اِنْ کَانَ عِنْدَہُ وَلَبِسَ مِنْ اَحْسَنِ ثِیَابِہ ثُمَّ خَرَجَ حَتّٰی یَأْتِیَ الْمَسْجِدَ فَلَمْ تَحُطَّ رِقَابَ النَّاسَ ثُمَّ رَکَعَ مَاشَائَ اللّٰہُ اَنْْ یَّرْکَعَ وَاَنْصَتَ اِذَا خَرَجَ الْاِمَامُ کَانَ کَفَّارَة لِّمَا بَیْنَھَا وَبَیْنَ الْجُمُعَةِ الَّتِیْ قَبْلَھَا۔ ''حضرت ابو ہریرہ رضی للہ عنہ سے منقول ہے کہ حضور اکرم ۖ نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے جمعہ کے دن غسل کیا اور مسواک کی اورخوشبو لگائی اور عمدہ کپڑے پہنے پھر وہ مسجد میں آیا اور لوگوں کی گردنوں پرسے نہیں اُترا بلکہ نماز پڑھی اور امام کے آنے کے بعد خاموش رہا تو حق تعالیٰ شانہ اُس کے اُن تمام گناہوں کو جو اِس