ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2017 |
اكستان |
|
''عید کے دو مہینے ہیں، اِن دو مہینوں میں اجر کے اندر کمی نہیں ہوتی، ایک مہینہ رمضان کا دوسرا ذوالحج کا۔ '' محدثین کرام نے ہمیں بتایا کہ اجر میں کمی نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اگر دونوں مہینے اُنتیس اُنتیس دن کے بھی ہوئے تواللہ تعالیٰ عبادت کا اجرو ثواب تیس دن کے برابر دیں گے، یہ مطلب ہے کہ ان میں کمی نہیں ہوتی یعنی اجرو ثواب میں کمی نہیں ہوتی ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ : '' آنحضرت ۖ مکہ مکرمہ سے ہجرت کر کے مدینہ طیبہ تشریف لائے تو آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ اہلِ مدینہ نے دو دن مقرر کر رکھے ہیں جن میں وہ کھیل کود کرتے اور خوشیاں مناتے ہیں، آپ نے یہ دیکھ کر پوچھا کہ یہ دو دن کیسے ہیں ؟ لوگوں نے عرض کیا کہ اِن دو دنوں میں ہم زمانہ ٔ جاہلیت میں خوشیاں مناتے تھے اور کھیلا کودا کرتے تھے آنحضرت ۖﷺ نے فرمایااِنَّ اللّٰہَ قَدْ اَبْدَلَکُمْ بِھِمَا خَیْرًامِنْھُمَا یَوْمَ الْاَضْحٰی وَیَوْمَ الْفِطْرِ ۔اللہ تعالیٰ نے ان دونوں دنوں سے بہتر اور اچھے دو دن تمہارے لیے مقرر فرمادیے ہیں جن میں سے ایک عید الاضحی کا دن ہے اور دوسرا عید الفطر کا۔'' ( ابو داؤد ج ١ ص ١٦١ باب صلوة العیدین ۔مشکوة ص ١٢٦ ) اس حدیث ِ پاک سے بھی صاف طور پر معلوم ہو رہا ہے کہ عیدیں فقط دو ہیں ایک عید الفطر، دوسری عید الاضحی۔ماہِ ذوالحج کے شروع کے دس دنوں کی فضیلت : خاص طورپر اس کے شروع کے جو دس دن ہیں وہ تو اور زیادہ عظمت و فضیلت والے دن ہیں قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ نے اِن دس دنوں کا تذکرہ فرمایا ہے چنانچہ تیسویں پارہ میں ایک سورة ہے سورة الفجر اُس میں آتا ہے (وَالْفَجْرِO وَلَیَالٍ عَشْرٍ ) فجر کے وقت کی قسم اور دس راتوں کی قسم، مفسرین