ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2017 |
اكستان |
|
حضور ۖ پر مسواک کی فرضیت : عَنْ عَائِشَةَ اَنَّہُ قَالَ ۖ ھٰذِہِ لَکُمْ سُنَّة وَعَلَیَّ فَرِیْضَة اَلسِّوَاکُ وَالْوِتْرُ وَقِیَامُ اللَّیْلِ۔ وفی اسناد موسٰی ابن عبد الرحمن الضعافی وھو متروک۔ ''حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور ۖ نے فرمایا کہ یہ چیزیں یعنی مسواک ، وتر، تہجد تمہارے لیے سنت ہیں اور میرے لیے فرض ہیں۔'' ف : معلوم ہوا کہ مسواک عام اُمت کے حق میں سنت ہے اور حضور اکرم ۖ پر فرض ہے ابو داؤد شریف کی روایت ہے کہ حضور اکرم ۖ کو ہر نماز کے لیے وضو کرنے کا حکم کیا گیا تھا خواہ آپ باوضو ہوں یا بے وضو لیکن جب آپ کو اِس میں تکلیف ہوئی تو پھر نماز کے لیے مسواک کا حکم فرما دیا گیا یعنی ہر نماز کے لیے مسواک فرض کردی گئی۔بیداری کے بعد مسواک : عَنْ عَائِشَةَ اَنَّ النَّبِیَّ ۖ کَانَ لَا یَرْقُدُ مِنَ اللَّیْلِ وَلَا نَھَارٍ فَیَسْتَیْقِظُ اِلَّا تَسَوَّکَ قَبْلَ اَنْ یَّتَوَضَّأَ۔ (ابو داود شریف) ''حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور اکرم ۖ کبھی رات یا دن میں سو کر بیدار ہوتے تو وضو سے پہلے مسواک کرتے تھے۔ '' ف : معلوم ہوا کہ سو کر اُٹھنے کے بعد بھی مسواک کرنی چاہیے کیونکہ سونے کی حالت میں پیٹ سے بخارات اور گندی ہوائیں منہ کی طرف چڑھ جاتی ہیں جس کی وجہ سے منہ میں بد بو اور ذائقہ میں تبدیلی ہوجاتی ہے۔رات میں مسواک : عَنْ عَائِشَةَ اَنَّ النَّبِیَّ ۖ کَانَ یُوْضَعُ بِہ وَضُوْئَ ہُ وَسِوَاکَہُ فَاِذَا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ تَخَلّٰی ثُمَّ اسْتَاکَ ۔(ابو داود شریف)