ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2017 |
اكستان |
|
''حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رات کو آپ کے پاس وضو کا پانی اور مسواک رکھی جاتی تھی جب آپ اُٹھتے تو پہلے قضاء حاجت کرتے پھر مسواک فرماتے۔'' ف : اسی طرح حضرت حذیفہ سے مرفوعًا منقول ہے کہ حضور اکرم ۖ جب سو کر اُٹھتے تو مسواک فرماتے تھے ۔ایک اور روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ میں آپ کے لیے تین سرخ برتن رکھتی تھی، ایک پانی کا برتن جو وضو وغیرہ کے لیے تھا دوسرا مسواک کے لیے اور تیسرا برتن پانی پینے کے لیے۔ غرض کہ اِن سب روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضور اکرم ۖ کو مسواک کا بہت زیادہ اہتمام تھا اسی لیے آپ رات کو بھی مسواک استعمال فرماتے اور وضو کے پانی کے ہمراہ مسواک بھی باقاعدہ رکھی جاتی تاکہ بر وقت نہ ملنے کی وجہ سے فوت نہ ہو۔گھر میں داخل ہوتے وقت مسواک : عَنْ شُرَیْحِ بْنِ ہَانِی قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا بِاَیِّ شَیْی ئٍ کَانَ یَبْدَأُ النَّبِیُّ ۖ اِذَا دَخَلَ بَیْتَہُ قَالَتْ بِسِوَاکٍ ۔ (مسلم شریف) ''حضرت شریح بن ہانی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا کہ حضور ۖ جب گھر میں داخل ہوتے تو سب سے پہلے کیا کام کرتے تھے تو فرمایا مسواک۔ '' ف : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ گھر میں داخل ہوتے وقت بھی مسواک کرنا چاہیے۔تلاوت ِ قرآنِ پاک کے لیے مسواک : عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللّٰہ تَعَالٰی عَنْہُ اَنَّ اَفْوَاھَکُمْ طُرُقُ الْقُرْآنِ فَطَھِّرُوْھَا بِالسِّوَاکِ ۔ رواہ ابو نعیم مرفوعا وابن ماجہ موقوفا۔ ''حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے فرماتے ہیں تمہارے منہ قرآن کے راستے ہیں اس لیے ان کومسواک کے ذریعے خوب صاف کرو۔''