ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2017 |
اكستان |
|
شہدا کے اجسام محفوظ رہے : اورشہداء ِاُحد کے اجسام عرصۂ دراز تک سالم محفوظ او ر تروتازہ رہے۔ حضرت اِمام مالک رحمة اللہ علیہ نے اپنی کتاب مؤطا میں یہ بات بلا غًا ١ نقل فرمائی ہے کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک نہر کھد وانی چاہی، انجینئروں کی رائے میں نہر وہیں سے گزر سکتی تھی کہ جہاں شہداء ِ اُحد مدفون تھے چنانچہ جب زمین کھودی تو دیکھا کہ اُن صحابہ کرام کے اجسام چھتیس سال بعد بھی صحیح و سالم ہیں، آپ نے اعلان فرمایا کہ شہداء کے ورثا اپنے اپنے شہیدوں کو لے جائیں چنانچہ لوگ گئے اور اپنے اپنے مو رِث کونکال لائے،'' خمیس'' میں ہے کہ وہ ایسے معلوم ہوتے تھے جیسے سوئے ہوئے ہوں۔ یہ ایک طرح کااعزاز تھا جو اُن شہدائِ اُحد کو حق تعالیٰ نے بخشا ورنہ یہ ضروری نہیں کہ ہر ولی یاہر صحابی کاجسم محفوظ ہو، اگر ایسا ہوتا تو جنت البقیع (جو مدینہ منورہ کا قبرستان ہے) میں اب دفن ہونے کی جگہ بھی نہ ملتی حالانکہ وہاں بے شمار انسان دفن ہیں۔ اِسی طرح کے کشف و کرامات و اعزازات جواللہ تعالیٰ نے اُنہیں بخشے تھے بہت سارے ہیں (رضی اللہ عنہم ور ضواعنہ)۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اُن کے نقش ِ قدم پر چلائے اور آقائے نامدار ۖ کی صحیح تا بعداری نصیب فرمائے، آمین۔ (بحوالہ ہفت روزہ خدام الدین لاہور ٢ مئی ١٩٦٩ئ)مخیرحضرات سے اَپیل جامعہ مدنیہ جدیدمیں بحمد اللہ چار منزلہ دارُالاقامہ (ہوسٹل )کی تعمیر شروع ہو چکی ہے پہلی منزل پر ڈھائی کروڑ روپے کی لاگت کا تخمینہ ہے، مخیر حضرات کو اِس کارِ خیر میں بڑ ھ چڑھ کر حصہ لینے کی دعوت دی جاتی ہے، اللہ تعالیٰ قبول فرمائے۔ (اِدارہ) ------------------------------١ یہ حدیث امام مالک کی ''بلاغیَّات'' میں سے ہے۔