ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2017 |
اكستان |
|
ہو چکی تھیں اور آنحضرت ۖ کے حرم ِ محترم میں داخل تھیں، زینب بنت ابی سلمہ ان ہی اُم حبیبہ کا واقعہ بیان کرتی ہیں کہ ان کے والد ابو سفیان کی وفات ہوئی تو تیسرے دن حضرت اُم حبیبہ نے ایک زردی (زرد رنگ کا غازہ) منگوایا اور چہرہ اور کلائیوں پر ملا پھر فرمایا مجھے اِس کے لگانے کی ضرورت نہیں تھی مگر میں نے آنحضرت ۖ کا یہ ارشاد سن رکھا ہے کہ جو عورت اللہ پر قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہو اُس کے لیے جائز نہیں ہے کہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے، البتہ بیوہ اپنے شوہر پر (زمانہ عدت)چار ماہ دس دن تک سوگ کرے گی (کہ زینت وآرائش نہیں کر سکتی)۔ ١ اسی طرح کا واقعہ اُم المومنین حضرت زینب بنت ِ جحش کا ہے کہ ان کے بھائی کی وفات ہوگئی تھی تو تیسرے روز خوشبو منگا کر لگا ئی اور فرمایا کہ آنحضرت ۖ کا ارشاد ہے کہ جو عورت اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہے اُس کے لیے جائز نہیں ہے کہ کسی مرنے والے پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے البتہ بیوہ اپنے شوہر پر چار ماہ دس دن سوگ کرے گی۔ ٢ماتمی لباس : حضرت ابو برزہ اور عمران بن حصین روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت ۖ کے ساتھ ہم ایک جنازہ پر گئے وہاں آنحضرت ۖ نے کچھ لوگوں کو دیکھا کہ انہوں نے چادریں اُتار کر پھینک دی تھیں اور صرف کُرتا پہن کر جنازے کے ساتھ جارہے تھے، آپ نے فرمایا زمانہ جاہلیت کے دستور کو زندہ کر رہے ہو، دل چاہتا ہے کہ بدعا کروں کہ جب تم واپس ہو تو تمہاری صورتیں بھی بدلی ہوئی (مسخ شدہ) ہوں ان لوگوں نے فورًاچادریں اوڑھ لیں پھر کبھی ایسا نہیں کیا۔ ٣یُکْرَہُ لِلرِّجَالِ تَسْوِیْدُ الثِّیَابِ وَ تَمْزِیْقُھَا لِلتَّعْزِیَةِ ٤ تعزیت کے لیے کپڑوں کو کالا کرنا مردوں کے لیے جائز نہیں ہے نہ کپڑے پھاڑنا جائز ہے۔ ------------------------------١ بخاری شریف ص ١٧٠ و ص ١٧١ ٢ بخاری شریف ص ١٧١ ٣ ابن ماجہ ص ١٠٨ ٤ قاضی خان علی الہندیہ ج ١ ص ١٧٨